Latest Press Releases


رب کی دھرتی رب کا نظام ہی واحد راستہ ہے جو ہمیں محکومی سے نکال سکتا ہے


رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ ہے اس میں اللہ کریم کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کی جائے عبادات بھی ان اصولوں کے مطابق کی جائیں جس کا حکم ہے۔تمام اعمال کی اصل روح بندہ مومن کا عشق ہے جو اپنے رب کریم کے ساتھ ہے۔اور اس کیفیت کے حصول کے لیے تزکیہ قلب ضروری ہے۔تمام عبادات کے نتائج ہوتے ہیں۔ روزہ دار کو ایک کیفیت ایسی نصیب ہوتی ہے جو روزہ دار کو اللہ کے روبرو کر دیتی ہے۔روزہ دار خود کو اللہ کریم کے روبرو محسوس کرتا ہے اُسے معیت باری نصیب ہوتی ہے کہ تم جہاں کہیں بھی ہو اللہ کریم تمہارے ساتھ ہیں۔پھروہ  اللہ کریم کے حکم پر ایک وقت کے لیے حلال چیزوں سے بھی دور رہتا ہے۔یہ اللہ کریم کی بہت بڑی عطا ہے۔کہ بندہ مومن خود کو اللہ کے روبرو محسوس کرے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
  انہوں نے کہا کہ روزہ اللہ کے لیے ہے اور اس کا اجر بھی اللہ کریم خود عطا فرمائیں گے۔روزہ ایک ڈھال کی صورت ہے جو بندہ مومن کو گناہوں سے بچاتا ہے۔کسی کو رمضان المبارک نصیب ہو اور پھر بھی وہ بخشش حاصل نہ کر سکے یہ بہت بڑی بدبختی ہے۔جب روزہ دار متوجہ الی اللہ ہوتا ہے تو اللہ کریم کی توجہ بھی اُسے نصیب ہوتی ہے۔رمضان المبارک میں اپنا احتساب کرنا چاہیے۔یہ ایک دستک ہے خود کو دیکھیں کہا ں کہاں کمی ہے اسے دور کیا جائے۔ہر ایک کا اپنے اللہ کریم سے رشتہ ہونا چاہیے محبت ہوگی تو احساس بھی ہوگا ادراک بھی ہوگا متقی وہ ہے جسے عشق کی سمجھ آجائے کہ میرے اللہ کریم کا حکم ہے میرے نبی کریم ﷺ کی راہنمائی ہے عمل میں خلوص تب ہی پیدا ہوتا ہے جب اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ سے ایک ذاتی رشتہ قائم ہوجائے۔اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں ا نہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Rab ki dharti rab ka nizaam hi wahid rasta hai jo hamein mehkoomi se nikaal sakta hai - 1

انسانی معاشرے میں عدل اور اس میں مساوات تب ہوگی جب ہم اپنا سر مخلوق کی بجائے خالق کے حضور جھکائیں گے


آج ہم خالق کی بجائے مخلوق کے آگے جھک رہے ہیں جس کی وجہ سے بحیثیت قوم اور بحیثیت حکمران  رسوا  ہو  ر ہے ہیں۔اللہ کریم کے آگے سجدہ ریز ہونے سے ہم طرح طرح کی غلامی سے بچ سکتے ہیں۔انسانی معاشرے میں عدل ومساوات تب ہی ممکن ہے جب ہم اپنے فیصلے دین اسلام کے مطابق کریں گے۔آج ہم اپنے ذاتی فیصلوں اور طاقت سے ظلم کر بھی لیں تو یاد رکھیں روز محشر ان کی جوابدہی سے بچ نہیں سکیں گے اور وہاں کی جوابدہی بہت سخت ہے۔
  امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
 انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے معاشرے میں ہر سطح پر جھوٹ اور دھوکہ دہی  اتنی  زیادہ  ہوچکی ہے کہ معاشرے سے برکت اُٹھ گئی ہے اور اس بے ایمانی اور اپنے فیصلوں اور قوانین کو دین اسلام کے خلاف کرنے کی وجہ سے ہماری حالت یہ ہو گئی ہے جیسے کوئی کنویں پر بیٹھا ہو اور اسے پانی میسر نہ ہو۔ہم ایک زرعی ملک ہیں لیکن کھانے کو آٹا میسر نہیں یہ سب اس وجہ سے کہ ہم ناشکری کر رہے ہیں اور اس کی یہی سزا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کریم کی بڑائی بیان کرنا شکرکی کیفیت ہے۔جہاں بندگی ہوگی وہاں ہر شئے کا رخ اللہ کریم کی طرف ہو گا اور جہاں اپنی انا اور ذات کو لے آئیں گے وہاں نا شکری آ جائے گی۔اس کا حل یہی ہے کہ جہاں جہاں ہم نے اپنی ذات کو داخل کر لیا ہے وہاں ذات باری تعالی کو لے آئیں تو معاملات درست ہو جائیں گے۔سارے معاملات میں نسبت اللہ کریم کی طرف ہو گی تو شکرانے کی کیفیت ہوگی۔اللہ کریم سے اپنا بندگی کا رشتہ قائم رکھیں کیونکہ بندگی کا رشتہ بنیاد ہے۔اللہ کریم ہمارے حال پر رحم فرمائیں اور ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Insani muashray mein Adal aur is mein masawaat tab hogi jab hum apna sir makhlooq ki bajaye khaaliq ke huzoor jhukaain ge - 1

آج جو طاقت، اختیار، جتنا جس کے پاس ہے اس سب کا حساب روز محشر دینا ہوگا۔


رمضان المبارک کی آمد آمد ہے یہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآن مجید لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل ہوا۔اور اس کلام ذات باری تعالی کی وجہ سے سارے مہینوں میں سردار مہینہ رمضان المبارک ہے۔آج ہم نے قرآن کریم سے رشتہ ناظرہ کی حد تک تو رکھا ہے لیکن جو حکم قرآن کریم ہمیں دیتا ہے اس پر عمل نہ کر رہے ہیں۔اسی وجہ سے مسلمان دنیا بھر میں ذلیل و رسوا ہو رہا ہے۔جس کا جتنا بس چل رہا ہے وہ سود کھا بھی رہا ہے اور سود پر انفرادی طور پر رقم بھی دے رہا ہے۔ہمیں ان نافرمانیوں سے تائب ہوکر واپس پلٹنا ہوگا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبار ک کے موقع پر خطاب
انہوں نے کہا کہ اس معاشرے میں جو خرابی ہے اس کا سبب ہم تو نہ بنیں ہم تو اپنا حصہ اس میں سے نکالیں۔دنیا میں آج جہاں بھی خوشحالی ہے اس کا اگر سبب دیکھیں گے تو کوئی نہ کوئی اسلامی پہلو اس کے پیچھے آپ کو نظر آئے گا۔آج مغرب کی مثالیں دی جاتی ہیں وہاں کے قوانین اور ان کا نفاذ اسلامی حکم کے قریب تر ہے۔جنہوں نے نقل کی وہ استفادہ حاصل کر رہے ہیں اور جو وارث ہیں انہوں نے اپنی وراثت چھوڑی ہے ذلیل ہو رہے ہیں۔  نور ایمان احساس ذمہ داری سے آشنا کرتا ہے حکومت کو چاہیے کہ قانون کی بالا دستی قائم کرے اور اس کا نفاذ مساوات کے ساتھ ہو۔ہم ایک دوسرے پر اعتراض کر کے خود کو بری کر لیتے ہیں سب سے پہلے خود اپنے محاسبے کی ضرورت ہے ہم ٹھیک ہوں گے تو معاشرہ بھی ٹھیک ہو گا ہرایک کے پاس جو حیثیت ہے جو طاقت ہے وہ دیکھے کہ اُس کا استعمال کیسا ہے۔قرآن کریم حق و باطل کی تفریق کرتا ہے سیدھا راستہ ایک ہی ہے سب راستے حق کے راستے نہیں ہیں۔درست بات وہی ہے جو اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ نے فرمائی ہے اگر کوئی کعبہ کی چھت پر بھی چڑھ جاتا ہے لیکن عمل درست نہیں تو کچھ فائدہ نہیں ہو گا۔
  اللہ کریم رمضان المبارک کے روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائیں اور ہمیں اپنی اصلاح اس طرح سے نصیب ہو کہ باقی گیارہ مہینے ہمیں اطاعت کی توفیق نصیب ہو۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی ا جتماعی دعا بھی فرمائی۔
Aaj jo taaqat, ikhtiyar, jitna jis ke paas hai is sab ka hisaab roz Mahshar dena hoga . - 1

آج ہم جتنے درِ مصطفے ﷺ سے دور ہوتے چلے جا رہے ہیں اتنا ہم اندھیرے اور ظلمت کا شکار ہو رہے ہیں


 آج ہم جتنے درِ مصطفے ﷺ سے دور ہوتے چلے جا رہے ہیں اتنا ہم اندھیرے اور ظلمت کا شکار ہو رہے ہیں۔جس کی وجہ سے بحیثیت انفرادی اور بحیثیت مجموعی جس کا جتنا اختیار ہے اُس کا استعمال اپنی مرضی اور منشا کے مطابق کر رہا ہے یہی ہمارے معاشرے میں تکلیف کا سبب ہے۔جب ملک میں قوانین کمزور اور طاقتور کے لیے مختلف ہوں گے تو پھر بدامنی،بے چینی اور فساد پھیلے گا۔اس کا واحد حل جو کہ ہمیں اسلام کے سنہری اصولوں سے ملتا ہے کہ ہم اپنے تمام انفرادی اور اجتماعی امور کو اسوہ رسول ﷺ پر لے آئیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
  انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کے لیے ایک منظم نظام کی ضرورت ہوتی ہے جو طاقتور کو حدود و قیود میں رکھتا ہے اور کمزور کو تحفظ دیتا ہے۔اسلام نے زندگی گزارنے کے لیے کتاب الہی میں ایک باقاعدہ خوبصورت اور منظم نظام دیا ہے۔ہم نے قرآن کریم کو بالا خانوں میں رکھ دیا ہے اللہ کریم کا اتنا بڑا احسان ہے کہ اُس نے رمضان المبارک میں ہمیں کلام ذاتی سے نوازا۔رمضان المبارک کے روزے عطا فرمائے اسی مبارک مہینہ میں لیلتہ لقدر عطا فرمائی۔اس مبارک مہینے کا مقصد یہ ہے کہ اس کا بندہ تقوی حاصل کرسکے۔اسلام سیدھا راستہ ہے سیدھا راستہ ہمیشہ آسان ہوتا ہے۔ارشاد ہے کہ جو ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان المبارک کے روزے رکھے اس کے پچھلے سارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔کتنی بڑی اللہ کریم کی عطا ہے۔رمضان المبارک میں ہر روزہ دار کو حضور حق کی کیفیت نصیب ہوتی ہے۔نوافل کا ثواب فرائض کے برابر ہو جاتا ہے۔رحمت،بخشش اور جہنم سے بریت کے عشرے اسی ماہ مبارک میں موجود ہیں۔اب یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ رمضان المبارک کی تو آمد آمد ہے کون ہے جو اس مبارک مہینہ سے مستفید ہونا چاہتا ہے کون ہے جو پچھلے گناہوں سے چھٹکارا چاہتا ہے کون ہے جو رحمت باری کا منتظر ہے کون جہنم کی آگ سے نجات چاہتا ہے۔اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں اور رمضان المبارک میں اپنی اصلاح کرنے کی توفیق عطا فرمائیں تا کہ ہم باقی گیارہ مہینے اطاعت الٰہی میں بسر کر سکیں۔۔۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Aaj hum jitne dar-e mstfe SAW se door hotay chalay ja rahay hain itna hum andheray aur zulmat ka shikaar ho rahay hain - 1

رمضان المبارک کا مبارک مہینہ ایک بھٹی ہے جس میں بندہ مومن کندن بن کر نکلتا ہے


 اللہ کریم کے احکامات میں مخلوق کی بھلائی ہے اور تعمیل حکم میں ہی مخلوق کی کامیابی ہے۔عبادات ہماری ضرورت ہیں۔روزہ ایسی عبادت ہے جسے اللہ کریم نے سابقہ اقوام پر بھی نازل فرمایا۔رمضان المبارک کی آمد آمد ہے رمضان المبارک میں پرہیز گاری اور حضورحق کی کیفیت نصیب ہوتی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا ہم رمضان المبارک کے منتظر ہیں،کیا ہمارے اندر شوقِ عبادت ہے،کہیں ہم عبادات کو بوجھ تو نہیں سمجھتے؟
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب!
  انہوں نے کہا کہ صحت و بیماری زندگی کے حصے ہیں اور یہ احساس زندگی دلاتے ہیں۔معمولات زندگی میں بے احتیاطی اور کمزوری ایمان کی کشتی میں وہ  چھوٹا چھوٹا کنکر ہے جو کشتی کے ڈوبنے کا سبب بن سکتا ہے۔ایمان کے ساتھ عبادات آتی ہیں جن کی ادائیگی سے بندہ اپنے معاملات درست رکھتا ہے۔روزہ دار کو خصوصی انعامات سے نوازا جاتا ہے۔رمضان المبارک میں شیاطین قید کر دئیے جاتے ہیں اس کے باوجود معاشرے میں برائی جاری ہے اس کی وجہ کیا ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ باقی گیارہ مہینے شیطنت اس قدر ہم پر اپنے اثرات چھوڑ چکی ہوتی ہے کہ رمضان المبارک میں شیاطین تو قید ہو جاتے ہیں لیکن وہ شیطنت جو ہم  پرباقی گیارہ مہینے مسلط رہی ا س کے اثرات کی وجہ سے ہم رمضان المبارک میں نا فرمانیاں کر رہے ہوتے ہیں۔کوئی بھی معاملہ ایسا نہیں جو اللہ کریم کے حکم سے باہر ہو۔اللہ کریم ہمیں اپنے معاملات میں احکامات الہی کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
Ramzan ul Mubarak ka mubarak maheena aik bhatti hai jis mein banda momin kundan bn kr niklta hain - 1

وراثت کا قانون وطن عزیز میں عین اسلامی ہے


 وراثت کا قانون وطن عزیز میں عین اسلامی ہے۔اپنی بہن،بیٹیوں کا حصہ جو اللہ کریم نے مقرر فرما دیا انہیں پورا پورا دیا جائے۔اس میں کسی طرح کی بھی زیادتی قابل گرفت ہے۔سابقہ کی گئی غلطیوں سے تہہ دل سے شرمندہ ہو کر معافی طلب کی جائے اور اپنی اصلاح کی جائے اور اللہ کریم سے امید رکھی جائے کہ وہ غفور الرحیم ہے معاف کرنے کو پسند فرماتا ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبار ک کے موقع پر خطاب!
  انہوں نے کہا کہ وراثت میں مال کی تقسیم کے حوالے سے بہت احتیاط کی جائے کہ اللہ کریم نے قانون وراثت کے اصول و ضوابط خود مقرر فرمائے ہیں اس لیے انہی قوانین کے تحت وراثت کی تقسیم کی جائے اگر وصیت کرنی ہے تو پھر مال کے تیسرے حصے کی وصیت کی جا سکتی ہے۔نیت اللہ کریم کے احکامات کی تعمیل مقصود ہونی چاہیے۔ بندہ مومن کو چاہیے کہ اپنی زندگی میں ہر عمل کو خیر سے سر انجام دینے کی کوشش کرے اور اپنے دنیاوی امور کو سر انجام دینے میں وقت کو ضائع نہ کرے کہ فرائض رہ جائیں اور باقی دنیا کے سارے معاملات چلتے رہیں۔ساری سستی صرف دینی امور پر ہی رہے یہ درست نہیں ہے۔عبادات ہماری ضرورت ہیں اور بندگی کی اہلیت کے لیے ترقی کا سبب ہیں حقائق سے روشناس کراتی ہیں۔جہاں جو حکم ہے اس پر عمل کرنا ذاتی طور پر بھی اور مجموعی طور پر بھی فائدہ دیتا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ہر کام،نیت اور مقصد سب روز محشر ہمارے سامنے لایا جائے گا اگر ہمارے اعمال صالح ہوں گے تو اجر و ثواب کا سبب ہوں گے اگر تجاوز ہو گا تو سزا کا سبب ہوں گے۔اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں اور ہمیں نیت سے لے کر عمل تک احکامات دین کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔امین
Waarsat ka qanoon watan Aziz mein ain islami hai - 1

جو بندہ حقو ق اللہ کی ادائیگی نہیں کرتا وہ حقوق العباد بھی پورے نہیں کر سکتا


یہ بات غلط العام ہو چکی ہے کہ اللہ کریم کی عبادت نہ کی تو خیر ہے لیکن بندوں کے ساتھ معاملات درست رکھے جائیں۔یاد رکھیں جس کا تعلق رب کریم سے کمزور ہوجائے وہ اللہ کریم کے احکامات کو کیسے بجا لا سکتا ہے۔ جو بندہ حقو ق اللہ کی ادائیگی نہیں کرتا وہ حقوق العباد بھی پورے نہیں کر سکتاکیونکہ بندوں کے حقوق کی تعلیم اور اُن کاتعین بھی رب کریم نے فرمایا ہے۔عبادات سے اللہ کریم کے ساتھ تعلق مضبوط ہوتا ہے جب احکامات باری کے تحت زندگی گزاری جائے پھر اللہ کریم ایسے بندے کی حفاظت فرماتے ہیں۔نفسانی خواہشات ایسا حملہ کرتی ہیں کہ بندہ بہک جاتا ہے لیکن اگر اللہ کریم سے تعلق مضبوط ہو تو حفاظت الٰہیہ نصیب ہوتی ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبار ک کے موقع پر خطاب!
  انہوں نے کہا کہ اسلام انسانی مزاج کے عین مطابق حکم فرماتا ہے۔ جس کا رخ اللہ کریم کی طرف ہو اللہ کی رضا نصیب ہو، جس کے ایما ن کی بنیاد مضبوط ہواور اپنے کیے ہوئے عہد کی پاسداری کرنے والا ہوجوبندہ مومن نے کلمہ طیبہ کی صورت میں اپنے اللہ کریم کے ساتھ کیا۔ وہ نماز قائم کرے گا۔اللہ کریم کی عبادات کرے گا تب وہ اس قابل ہوگا کہ حقو ق العباد بھی پورے کر سکے۔اگر ہم بنیاد پر نہیں رہیں گے تو عمار ت بھی کھڑی نہیں رہ پائے گی۔
  انہوں نے مزید کہا کہ زکوۃ اللہ کریم نے مقرر فرمائی ہے۔وہ مال جو سال بھر منافع کی صورت میں جمع رہا۔زکوۃ معاشی نظام کو درست رکھتی ہے۔معیشت میں مساوات پیدا ہوتی ہے۔پیسہ ایک جگہ جمع نہیں رہتا۔جب بندہ مومن اللہ کے نام پر زکوۃ دیتا ہے تو یہ بھی طے ہوگیا کہ مال بھی اسی کا ہے اور اُس کے حکم پر خرچ ہو رہا ہے۔زکوۃ کی ادائیگی مال کو مزید پاک کر دیتی ہے اور اس سے مال میں کمی نہیں آتی بلکہ برکت ہوتی ہے۔اور یہ ضروری نہیں کہ زکوۃ صرف رمضان المبارک میں ہی ادا کی جا ئے بلکہ جب اس مال کو ایک سال مکمل ہو جائے آپ پر زکوۃ فرض ہو گئی۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔خود کو قرآن کریم کی تعلیمات کے مطابق دیکھنے کی ضرورت ہے کہ میں کہاں کھڑا ہوں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Jo bandah haquq Allah ki adaigi nahi karta woh haqooq al ibad bhi poooray nahi kar sakta - 1

ہماراہر عمل کائنات کو متاثر کرتا ہے


ہمارے انفرادی اور اجتماعی طور پر اُٹھائے گئے اچھے یا برے اقدامات معاشرے پر اثر انداز ہوتے ہیں بلکل اُسی طرح جیسے حضرت عمر فاروق ؓ کے دور میں زلزلہ آیا تو آپ ؓ نے زمین پر درہ مارا اور کہا کہ کیا تم پر انصاف نہیں ہو رہا اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اگر ہم بحیثیت مجموعی دیکھیں کہ اس وقت ہم پر مختلف قسم کی آفات ہیں یہ ہمارے اعمال کے نتیجہ میں ہیں۔ 
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر سالکین کی بڑی تعداد سے خطاب
  انہوں نے کہا کہ سابقہ انبیاء کو یہ شرف حاصل نہ تھا کہ زمین پر کہیں بھی سجدہ کر سکیں۔نبی کریم ﷺ پر یہ خصوصی انعام فرمایا گیا کہ پوری زمین کو ہی سجدہ گا بنا دیا گیا اب ہم اس کرم کا جتنا بھی شکر ادا کریں وہ کم ہے ہمیں نبی کریم ﷺ کا امتی پیدا فرمایا۔اللہ کریم کے حضور نہ شکل دیکھی جاتی ہے نہ مال بلکہ خالص نیت اور اعمال دیکھے جائیں گے۔خلوص کو شرف قبولیت عطا ہوتی ہے اور اس کے حصول کے لیے ذکر الٰہی اختیار کیا جاتا ہے اللہ اللہ کی تکرار کی جاتی ہے اور خالص اللہ کی رضا کے لیے کی جاتی ہے۔
 اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔ آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Hamara har aml kainat ko mutasir karta hai - 1

نیکی یہ نہیں کہ رخ مشرق کی طرف ہو یا مغرب کی طرف اصل نیکی تعمیل حکم ہے


 بحیثیت مسلمان ہر کلمہ گو اللہ کریم کے حکم ایسے مانے اور اس پر ایسے عمل پیرا ہو جیسے کہ اللہ اور اللہ کے حبیبﷺ نے ہمیں تعلیم فرمایا ہے۔جب کسی بھی عمل کو اختیار کرتے ہوئے اپنی مرضی شامل کر لیں گے تو وہ عمل مقبول نہ ہوگا۔ہم مخلوق ہیں اس وقت سائنس جتنی جدت کی بلندیوں پر ہے آئے روز نئی ایجادات ہو رہی ہیں لیکن اگر حقیقت میں دیکھا جائے تو یہ سارا کچھ اصل میں چند فیصد ہے جسے ہم جان سکے ہیں اسلیے ہمارا رب جس نے ہمیں تخلیق فرمایا ہے وہ بہتر جانتا ہے کہ ہمارے لیے کیا مفید ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبار ک کے موقع پر خطاب
  یاد رہے کہ بروز ہفتہ اتوار دارالعرفان منارہ میں دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع ہو رہا ہے جس میں حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی اتوار دن 11 بجے خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہوگی۔اس روحانی تربیتی اجتماع میں ملک بھر سے سالکین اپنی تربیت کے لیے تشریف لاتے ہیں اور اپنے شب و روز اللہ کی یاد میں بسر کرتے ہیں۔ان اللہ والوں کی صحبت میں برکات نبوت ﷺ سے اپنے قلوب منور کرنے کے لیے ہر خاص و عام کو دعوت دی جاتی ہے۔
neki yeh nahi ke rukh mashriq ki taraf ho ya maghrib ki taraf asal neki tameel hukum hai - 1

پچھلے 75 سال سے وطن عزیز پر تجر بات ہو رہے ہیں


آج بھی ازسرنو تعمیرکی بات ہو رہی ہے لیکن پھر وہی فرسودہ نظام کے تحت تعمیر کی جا رہی ہے۔ہمیں وہ نظام آزمانے کی ضرورت ہے جو اللہ کریم نے ہمیں عطا فرمایا ہے اسے نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔اسی میں اللہ کریم نے دین و دنیا  کی کامیابی کا وعدہ بھی فرمایا ہے۔اسی نظام کے تحت ہر خاص و عام وطن عزیز میں بہاریں دیکھے گا اور وطن عزیز میں تبدیلی آئے گی۔ ان شاء اللہ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے اعمال ثابت کریں ہمارے معاملات ثابت کریں کہ ہم حق پر ہیں ہماری زندگی قرآن کریم کی ترجمانی کرے۔ کیا ہماری زندگی اس بات کی شہادت دے رہی ہے کیا ہمارے معاشرے کے حالات اس بات کی شہادت دے رہے ہیں کہ ہم حق پر ہیں۔۔ امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
انہوں نے مزید کہا کہ صحابہ کرام ؓ وہ ہستیاں ہیں جن کو نبی کریم ﷺ کی معیت نصیب ہوئی۔آپ ﷺ نے صحابہ کی جماعت کی تربیت فرمائی۔صحابہ کرام ؓ کے بارے آپ ﷺ نے فرمایا کہ میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں کسی ایک صحابی کا بھی دامن تھام لوگے تو ہدایت پا لو گے۔آج اگر کوئی صحابہ پر اعتراض کرتا ہے تو اس کی کوئی حیثیت نہیں یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی آسمان کی طرف تھوکے گا تو وہ تھوک اس پر ہی آکر گرے گی۔آج لوگ قرآن کریم کی تفسیر اپنی پسند سے کرنا چاہتے ہیں اسی لیے گمراہی کا شکار ہیں اگر اُس تفسیر پر عمل کیا جائے جو نبی کریم ﷺ نے فرمائی اور صحابہ نے نبی کریم ﷺ کے سامنے اس پر عمل کیا آپ ﷺ نے تصدیق فرمائی تو آج کسی بھی طرح کا کوئی فرقہ نہ ہوتا نہ کوئی کسی پر اعتراض کرتا اعتراض تب پیدا ہوتے ہیں جب ہم اپنی پسند کو درمیان میں لے آتے ہیں۔
  انہوں نے کہا کہ اللہ کریم کا کلام مخلوق کی تربیت کے لیے ہے راہنمائی کے لیے ہے ایک ایک پہلو میں مخلوق کی بھلائی ہے اسے ذاتی لالچ کے لیے تبدیل کرنا، عارضی اور فانی دنیا کے فائدے اُٹھانا، اس زندگی نے تو گزر جانا ہے لیکن وہ بد اعمال جو ہم نے اختیار کیے اس لالچ کی وجہ سے وہ تو ساتھ جائیں گے اس عارضی زندگی کے لیے ہمیشہ کی زندگی کا نقصان کرنا کتنا بڑا گھاٹے کا سودا ہے۔اللہ کریم تو ہماری بخشش چاہتے تھے لیکن ہم نے جہنم خرید لی کتنی بڑی جرات کی بات ہے کہ بندہ جہنم کے لیے دلیری دکھائے۔
اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Pichlle 75 saal se watan Aziz par Tajarbaat ho rahay hain - 1