Latest Press Releases


انسان،انسانیت کے درجے پر تب ہی فائز رہ سکتا ہے جب وہ حق پر ایمان لائے


 اللہ کریم نے انسان کو سمجھنے کی صلاحیت اور حق کا ادراک عطا فرمایا ہے۔لیکن جب انسان اس کو ذاتی خواہشات کے تحت سمجھنے کی کوشش کرتا ہے تو پھر وہ بھٹک کر جانوروں سے بھی بدتر ہو جاتا ہے اور تب وہ انسانیت کی صف میں نہیں رہتا۔اصل انسانی اوصاف کا مالک وہ ہو گا جو اللہ کریم پر ایمان لائے اور آپ ﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبار ک کے موقع پر خطاب!
  انہوں نے کہا کہ زندگی کی فرصت بہت بڑی دولت ہے اسے محض گزارا نہ جائے بلکہ اللہ کریم کے حکم کے مطابق بسر کی جانی چاہیے کہ میرا کلام،میری سوچ میر ا ہر اٹھنے والا قدم میرا انتخاب کس راہ کا ہے؟ہر کام میں چیک کریں کہ اس میں میرے اللہ کریم کا کیا حکم ہے جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور کفر پر ہی مر گئے اللہ کریم نے ان پر لعنت فرمائی ہے۔لعنت جب اللہ کریم کی طرف سے ہوگی تو اس کامطلب ہے کہ رحمت الٰہی سے دوری۔حالانکہ اللہ کریم نے اپنی ذات پر رحمت کو لازم قرار دیا ہے لیکن کفر اتنا بڑا ظلم ہے کہ ایسے بندے پر اللہ کی رحمت نہیں ہوگی وہ اللہ کی رحمت سے محروم رہے گا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ توبہ یہ ہے کہ کیے پر شرمندگی ہو اس کی معافی مانگی جائے اور آئندہ وہ گناہ نہ کیا جائے اپنی اصلاح کی جائے اصلاح سے مراد صالح عمل اختیار کیا جائے اور غیر صالح اعمال سے بچا جائے۔اللہ کریم توبہ کو بہت پسند فرماتے ہیں اور قبول فرماتے ہیں پھر اس توبہ کرنے والے پر توجہ فرماتے ہیں جو کیفیت اور حال بندہ اس جہاں سے لے کر جائے گا اُسی میں ہمیشہ رہے گا۔ہمیں اپنے قلوب زندہ رکھنے چاہیے جب ہم اپنی ذاتی خواہشات کے پیچھے لگ جاتے ہیں پھر ہمارے قلوب بھی مردہ ہو جاتے ہیں جب بندہ اللہ کریم کے حکم کا اتباع کرے گا وہی انسانیت کے لیے بھی بھلائی سوچے گا۔بندہ، بندگی کی حقیقت سے آشنا ہو کر بندگی پر قائم ہو جائے یہی مقصد حیات ہے  یہی زندگی جب اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ میں گزاری جاتی ہے تو ہر عمل عبادت میں شمار ہوتا ہے۔عبادات خصوصی مقام رکھتی ہیں جو بندے کو بندگی کی طرف لے کر آتی ہیں۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔امین
Insaan, insaaniyat ke darjay par tab hi Faiz reh sakta hai jab woh haq par imaan laaye - 1

اللہ کریم سے محبت تمام رشتوں میں سب سے زیادہ ہونی چاہیے


  اللہ کریم نے قرآن کریم میں واضح احکامات فرما دئیے ہیں کہ ہمارا اسلوب، ہمارا طرز حیات، ہمارے ملک کے قوانین نظام عدل،نظام معیشت کیسا ہونا چاہیے۔آج ہم دیکھیں کہ ہماری انفرادی زندگی میں اسلام پر ہم کتنا ہم عمل پیرا ہیں اور ہمارے ملک کانظام کتنا اسلام کے مطابق ہے جب ہم انفرادی سطح سے لے کر صاحب اختیار تک اللہ کریم کے احکامات کو پس پشت ڈال دیں گے تو پھر ہم کیسے امید رکھ سکتے ہیں کہ ہم پر خوشحالی اور رحمتیں آئیں گی۔کسی کا مطلق انکار کرنا او ر بات ہے اور اقرار کر کے اس کے حکم کو نہ ماننا یہ بہت بڑی گستاخی شمار ہوگی۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب!
  انہوں نے کہا کہ سیلاب کی تباکاریوں کے نتیجے میں جہاں مالی و جانی نقصان ہوا ہے اس سے متاثر ہ لوگ ذہنی دباؤ اور تذبذب کا شکار ہیں اللہ کریم نے ہر تکلیف کے بعد آسانی رکھی ہے اور جن کو جتنی تکلیف ہوتی ہے اس کے لیے یا تو ترقی درجات کاسبب بنتی ہے یا کسی کے گناہوں سے معافی کا سبب بن جاتی ہے اور کسی کے لیے تنبیہ کا سبب بن جاتی ہے یہ معاملہ اللہ کریم اور اس کے بندے کے مابین ہے  ہم اور آپ اس پر تبصرہ نہ کریں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کریم سے محبت تمام رشتوں میں سب سے زیادہ ہونی چاہیے دعوی ہم سب کا ہے کہ ہمیں اللہ کریم سے محبت ہے اللہ کریم اس میں ہمیں حقیقت عطا فرمائیں کہ ہم واقع سب سے زیادہ محبت اللہ کریم سے کریں۔یہ معاملہ دل کا ہے عمل کی صورت تک بندہ تب پہنچتا ہے جب دل سے مانا جائے۔والدین سے محبت ہوتی ہے اولاد سے ہوتی ہے لیکن ان رشتوں کی محبت اللہ کی محبت کے تحت ہونی چاہیے کہ اللہ کریم نے تمام رشتوں کی حدودو قیو د مقرر فرما دی ہیں۔ہم سب دم ِ واپسی امتحان میں ہیں۔اللہ کریم اپنی امان میں رکھیں۔اللہ کی یاد غفلت اور نافرمانی سے حفاظت فرماتی ہے اگر مرض زیادہ ہے تو دوا کو اور بڑھا دو۔ذکر الہی کا وقت زیادہ کر لو۔
  آخر میں انہوں نے سیلاب سے متاثرین کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Allah kareem se mohabbat tamam rishton mein sab se ziyada honi chahiye - 1

سیلاب زدگان بہن بھائیوں کی مدد صرف اللہ کی رضا کے لیے کیجیے


 سیلاب کی موجود ہ صورت حال جس سے آج ہم گزر رہے ہیں ہمیں اپنے بہن بھائیوں کے دکھ کا مداوا کرنے کی ضرورت ہے اور اللہ توفیق دے کہ ہمارا ہر عمل اللہ کی رضا کے لیے خالص ہوکہ اللہ کریم ہمارے اس عمل سے ہم سے راضی ہوں۔کوئی ایسا لفظ اور ایسا فقرہ ادا نہ کریں جس سے انہیں مزید تکلیف ہو۔اس سیلابی صورت حال کو عذاب کہنے کی بجائے انتظامیہ کی غلطی  Miss Management کہا جانا چاہیے جو بہت بڑے بڑے نقصانات کا سبب بنتی ہے۔ہمارے پُل،ہماری تعمیرات اور ہمارے جو بند بنائے جاتے ہیں ان کی عمریں ختم ہو چکی ہوتی ہیں پھر بھی ہم گزارا کر رہے ہوتے ہیں۔ہم ایک دوسرے پر اعتراض تو کر رہے ہوتے ہیں لیکن اپنے حصے کے کام پر توجہ نہیں دیتے کہ میں کیا کر رہا ہوں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
  انہوں نے کہا کہ اللہ کی رحمت ہمارے گناہوں سے بہت وسیع ہے لیکن توبہ شرط ہے۔اور توبہ یہ ہے کہ دوبارہ وہ عمل نہ دہرایا جائے اور نیک اعمال اختیار کیے جائیں۔توجہ الی اللہ نصیب ہوجائے تو ظاہر و باطن صالح ہو جاتا ہے پاکیزگی نصیب ہوتی ہے جو اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ پر کھڑا کر دیتی ہے۔جب کسی مخلوق پر مصیبت آتی ہے تو جو اس کے علاوہ اللہ کی مخلوق ہے وہ بھی ان مصیبتوں سے اثر انداز ہوتی ہیں۔اللہ کریم ہمارے حال پر رحم فرمائیں اور ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔ 
یاد رہے الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان جو کہ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کی ذیلی تنظیم ہے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کی زیر نگرانی ملک بھر میں جہاں بھی کوئی ایسی قومی مصیبت آتی ہے اس میں ہمیشہ اپنا کردار ادا کرتی ہے اب بھی اس سیلابی صورت حال میں ڈیرہ غازی خاں،ڈیرہ اسماعیل خان اور باقی متاثرہ علاقوں میں بھی الفلاح فاؤنڈیشن فری میڈیکل کیمپ،ٹینٹ،لباس،راشن اور ضروریات کا سامان لے کر الفلاح کی ٹیم اور تنظیم الاخوان کے رضاکار مختلف مقامات پر سامان کی تقسیم کر رہے ہیں۔ 
  آخر میں انہوں نے سیلاب زدگان اور ملکی سلامتی کے لیے اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Selaab zadgaan behan bhaiyon ki madad sirf Allah ki Raza ke liye kiijiye - 1

سیلاب آسمانی آفت ہے اس میں پوری قوم اپنی خطاؤں کو سامنے رکھ کر اللہ کے حضور توبہ کرے


 وطن عزیز میں سیلاب کی وجہ سے ہمارے بہن بھائی انتہائی مشکل میں ہیں اس کا اندازہ ہمیں یہاں سے نہیں ہو سکتا کہ وہ کتنی بڑی مصیبت سے گزر رہے ہیں ہر طرف پانی ہی پانی ہے انسانوں کے ساتھ ساتھ مال مویشی،مکان،سامان سب کچھ بہہ گیا۔صاحب اختیار اس صورت حال میں اپنی فتح وشکست،اپنی ذات کو درست اور دوسرے کو غلط ثابت کرنے میں لگے ہیں۔ضروررت اس امر کی ہے کہ بحیثیت مجموعی حکومت اپنے تمام تروسائل بروئے کار لاتے ہوئے ان کی داد رسی کے لیے پہنچے اور عام آدمی بھی اس کے لیے اپنی استعداد کے مطابق اپنا کردار ادا کرے اور اللہ کے حضور اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہوئے استدعا کرے کہ اللہ کریم رحم فرمائیں تاکہ اس مصیبت سے چھٹکار املے۔اس مصیبت اور مشکل میں جتنے لوگ متاثر ہوئے ہیں اللہ کریم انہیں اس صبر اور امتحان کا اجرعظم عطا فرمائیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ وسر براہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ معمولات زندگی میں کہیں خوشی ہے اور کہیں غم زندگی کے مختلف پہلو ہیں جن میں سے انسان گزرتا ہے بندہ مومن کو دونوں پہلو سے اجر و ثواب عطا ہوتا ہے خوشی میں شکر کی ادائیگی نصیب ہوتی ہے اور غم میں صبر اختیار کرتا ہے اور اللہ کریم فرماتے ہیں کہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے یہ معیت باری تعالی اللہ کریم کی بہت بڑی عطا ہے کہ کسی کو اللہ کا ساتھ نصیب ہو بات ادراک کی ہے کہ کس کو اس بات کا کتنا ادراک ہے اللہ کریم سیلاب زدگان کو صبر عطا فرمائیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ راہ ہدایت اور ہمارے درمیان کتنے فاصلے آ چکے ہیں اس بات کو دیکھنے کی ضرورت ہے عارضی ٹھکانہ ہے اللہ کریم اس زندگی کا سفر آسان فرمائیں یہ سب ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے جو ہم بھگت رہے ہیں کیونکہ ارشاد باری تعالی ہے کہ خشکی اور تری میں ہمارے اعمال اثر انداز ہوتے ہیں ہمیں اپنی خواہشات کی پیروی کرنے کی بجائے ارشادات نبوی ﷺ کو اپنانے کی ضرورت ہے اللہ کریم ہمیں اپنے حصے کا کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ہمارے پاس اللہ کا کلام موجود ہے جو راہ ہدایت ہمیں دکھاتی ہے جو اوصاف سیدھی راہ کے ہیں کیا ہم نے انہیں اختیار کیا۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
آخر میں انہوں نے سیلاب زدگان کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی۔
Selaab aasmani aafat hai is mein poori qoum apni khataon ko samnay rakh kar Allah ke huzoor tauba kere - 1

شہادت ایسی کیفیت اور حال ہے جو صرف صاحب ایمان کا حصہ ہے اور کسی کا نہیں


دین اسلام پر ایمان لانا اللہ کریم کی واحدانیت پر یقین اور آپ ﷺ کی رسالت کو برحق جانتے ہوئے اپنی جان دے کر اس پر گواہی دے جانا یہ شہادت ہے۔شہید کے لیے ارشاد باری تعالی ہے کہ اسے مردہ نہ کہو وہ زندہ ہے اور ہم اسے باہم رزق پہنچا تے ہیں۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
  انہوں نے کہا کہ شہادت ایسی کیفیت اور حال ہے جو صرف صاحب ایمان کا حصہ ہے اور کسی کا نہیں جب کسی کو نور ایمان نصیب ہوتا ہے پھر یہ ادراک ہوتا ہے۔یہ وہ معاملہ ہے جو اللہ اور بندے کے مابین ہے۔اللہ کریم کی ذات لامحدود ہے کسی کے احاطہ میں نہیں آسکتی اللہ کریم نے انبیاء مبعوث فرمائے جو اللہ کریم سے آشنائی کا سبب ہیں۔اللہ کے نبی کی اطاعت در اصل اللہ کریم کی اطاعت ہے۔شہید سے جب پوچھا جائے گا کہ کوئی خواہش ہو تو بتاؤ تو شہید عرض کرے گا یا اللہ مجھے پھر زندگی عطا فرمائیے میں دوبارہ تیری راہ میں شہید ہونا چاہتا ہوں۔جو لذت شہید ہونے میں ملی وہ اور کہیں نہیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ آج ہمارے معاشرے کی تکلیف دہ صورت کا سبب ہمارا کردار ہے انسانوں کا مل جل کر رہنا معاشرہ کہلاتا ہے جو اس معاشرے میں رہ رہے ہیں اگر ان کے رویے درست نہ ہوں تو معاشرہ بھی درست نہیں ہو گا۔ہم ایک دوسرے پر اعتراض کرتے ہیں،نشاندہی بھی کرتے ہیں لیکن جو خودکر رہے ہیں اس کو درست کرنے کی کوشش نہیں کر رہے۔ہمیں سوچنا چاہیے کہ یہ بوجھ اُٹھانا آسان نہیں ہے مظلوم جو پس رہا ہے وہ تو کسی طاقتور کا گریبان نہیں پکڑ سکتایہ نظام صرف محمد الرسول اللہ ﷺ نے ہی عطا فرمایا کہ ایک عام آدمی بھی حکمران کو اپنی تکلیف سنا سکتا تھا اس کا گریبان پکڑ سکتا تھا۔قیامت کے دن حسا ب ہوگا اور ہر فیصلہ عدل پر ہوگا اس میں سے ہر ایک نے گزرنا ہے اس وقت کیا جواب دیں گے جہاں اللہ کا انصاف ہوگا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ عالم تب عالم ہے جب اُس کی بات اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی بات ہو۔ شرف شہادت عطا فرمانا اللہ کریم کی بہت بڑی عطا ہے اگر کسی کو یہ کیفیت نصیب ہوتی ہے تو اللہ کریم کا اس پر بہت بڑا احسان ہے۔شہید اپنی جان دے کر اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ پر گواہی دے جاتا ہے۔کسی کا مجاہدہ ترقی درجات کا سبب بن جاتا ہے اور توبہ کی طرف آنے کا موقع بھی دینا ہوتا ہے۔اس لیے بھی مشکلات آتی ہیں کہ بندہ سدھر جائے۔جتنی ہماری ضرورت تھی اس کے مطابق کلام الٰہی میں بیان فرما دیا گیا ہے۔
  آخر میں انہوں نے کہا کہ دنیا میں ایمان بھی موجود ہے صاحب ایمان بھی موجود ہیں دنیا سے ایمان اُٹھ نہیں گیا ابھی وقت ہے اختیار بھی ہے خود کو اللہ کی راہ پر لے آئیے اُس کا کرم کہ نور ایمان عطا فرمایا اپنا ذاتی کلام عطا فرمایا اور ہماری قیامت تک کے لیے راہنمائی فرما دی۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔

Shahadat aisi kefiyat aur haal hai jo sirf sahib imaan ka hissa hai aur kisi ka nahi - 1

ضروریات دنیا کو اپنی خواہشات کے مطابق دیکھنے کی بجائے اللہ کے حکم کے مطابق دیکھنا چاہیے


ہم ہر کام کو اپنی ذاتی پسند اور ذاتی خواہش کے مطابق دیکھتے ہیں۔چاہے وہ چیز ہمارے لیے نقصان دہ ہی کیوں نہ ہو۔اپنے معاملات اللہ کریم کے سپرد کردینے چاہیے اور اُس کے حکم کے مطابق اپنے فیصلے کرنے چاہیے تا کہ زندگی اللہ کے حکم کے مطابق بسر ہو۔جب اللہ کریم کے حکم کے مطابق زندگی بسر کریں گے پھر نتائج بھی ویسے ہی حاصل ہوں گے جیسے اللہ کریم فرماتے ہیں۔ ارشاد باری تعالی ہے کہ نماز بے حیائی اوربرائی سے روک دیتی ہے۔لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ لوگ نماز بھی پڑھ رہے ہیں برائی بھی کر رہے ہیں لوگ نماز بھی پڑھ رہے ہیں معاشرے میں دھوکہ بھی ہے لین دین میں بھی بے ایمانی ہے معاملات میں کلام میں ہر جگہ معاشرے میں بگاڑ نظر آتا ہے اس کی کیا وجہ ہے؟ اللہ کریم کا حکم تو صدیاں گواہ ہیں اس میں ذرہ برابر بھی کمی نہیں ہے عطا ہی عطا ہے پھر ہم جو اللہ کے حکم پر عمل کر رہے ہیں ہمیں خود کو دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہماری نمازیں ٹھیک ہیں ان کی ادائیگی میں کوئی کمی تو نہیں رہ گئی،نماز کے اہتمام میں وضو میں،نیت کیا ہے،کیا میری نماز میں خلوص ہے؟ یہ سب دیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر ہماری نماز درست ہوتی تو نتائج وہی آتے جن کا اللہ کریم نے ارشاد فرمایا ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ ہمارے اعمال کی اللہ کو ضرورت نہیں ہے بندے کا کردار اس کے اعمال اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ یہ کس راستے کا مسافر ہے۔اعمال بندگی کی نشانی ہیں اور یہی اللہ کی رضا کا راستہ بھی ہے جو اس کے قرب کو جاتا ہے۔اور اگر نماز کی ادائیگی بوجھ لگ رہی ہو نماز میں دل نہ لگ رہا ہو جیسے کوئی مجبوری میں کام کیا جار ہا ہو کیا نماز کو معراج کا درجہ دے رہے ہیں کیا اس نماز کو اللہ کی ملاقا ت کا زریعہ سمجھ رہے ہیں یا صرف ورزش کی او رچلے گئے۔جیسا ہمارا اہتمام ہو گا ویسے نتائج ہوں گے اگر اہتمام خلوص کے ساتھ ہوگا محبت الہی میں نماز کی ادائیگی ہوگی اس کے ایک ایک رکن پر بندہ پورے خلوص سے عمل کر رہا ہو پھر نتائج کیسے ہوں گے۔مساجد اللہ کا گھر ہیں ہم نے ان میں بھی تفریق پیدا کر رکھی ہے کوئی نمازی دوسری مسجد میں نماز پڑھنے نہیں جاتا یہ سب کیا ہے؟ ہمیں ایسی باتوں سے باہر نکلنا ہو گا اور عبادات کو خالص کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ نتائج حاصل کر سکیں جو مقصود ہیں۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Zaroriat duniya ko apni khwahisaat ke mutabiq dekhnay ki bajaye Allah ke hukum ke mutabiq dekhna chahiye - 1

شہید اپنی جان دے کر کلمہ شہادت پر گواہی دے جاتا ہے


 شہید اپنی جان دے کر کلمہ شہادت پر گواہی دے جاتا ہے۔حضرت امام حسین ؓ نے اپنی ذات کو ترجیح نہ دی  اور حق پر دین اسلام کی ناموس پر اپنے سمیت خاندان نبوت ﷺکو اللہ کی راہ میں قربان کر دیا۔کوفہ کے یہ ظالم آپ ﷺ کے دور سے چلے آرہے ہیں۔اور ان کو یہ آگ وراثت میں ملی ہے جو کہ نفاق کی صورت میں حضرت عمر ؓ کی شہادت،حضرت عثمان ؓ کی شہادت سے لے کر واقعہ کربلا تک آتی ہے۔آج بھی ضرورت اس امر کی ہے کہ دین اسلام کو ہر شعبہ میں مقدم رکھا جائے۔اپنی ذات سے نکل کر مقصد کو اولیت دیتے ہوئے آپ ﷺ کے ساتھ وفا کرتے ہوئے بندگی کے اس تعلق کو بجا لاتے ہوئے اپنی جان کو اللہ کی راہ میں قربان کر دیا جائے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ وسربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر سالکین کی بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ معیت رسول اللہ ﷺ میں یہ قوت تھی کہ جو بھی ایمان کی حالت میں آپ ﷺ کی صحبت میں آیا درجہ صحابیت کو پا گیا۔اور بعد میں آنے والے اس زمانے سے دور ہوتے چلے گئے اور اب ان برکات کے حصول کے لیے مجاہدہ شرط ہے۔اپنی نیت خالص کر کے اللہ اللہ کی جائے اور اس ذکر کوصرف اس لیے اختیار کیا جائے کہ میرا تزکیہ ہو جائے اور اپنے قلب کو پاک کرتے ہوئے اپنے ظاہر و باطن کو ایک کر لیا جائے۔ اس عمل سے بندے کی جلوت اور خلوت ایک ہو جاتی ہے اور اس کو ہر لمحہ یہ خیال رہتا ہے کہ میرا اللہ مجھے دیکھ رہا ہے۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Shaheed apni jan de kar Kalma Shahadat pr Gawahi de jata hai - 1

مسلم اُمہ کو اپنے اختلافات بھلا کر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے


 مسلم اُمہ کو اپنے اختلافات بھلا کر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے اس وقت دنیا میں دیکھیں تو امریکہ کی 52 ریاستیں ہوں یا یورپی یونین، ان سب نے اپنے آپ کو متحد رکھا ہوا ہے یہ اسلوب ہمارا اسلامی ورثہ ہے جسے کافر دنیا اپنا کر ترقی کر رہی ہے۔ مسلمان ممالک بھی جب تک اکٹھے نہ ہوں گے ترقی ممکن نہ ہوگی اور ملت اسلامیہ کا نقطہ اتحاد نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس ہے۔  
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ وسربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
انہوں نے کہا کہ خلافت اسلامیہ کا قیام اُمت کے لیے فائدے کا سبب رہا۔خلافت میں بڑی برکات ہیں۔دین کی بات پر اپنی خواہشات کو رد کرنا پڑتا ہے۔اس میں ہماری اپنی بہت سی کمزوریوں کی وجہ سے زوال آیا جیسے خلافت میں بادشاہت وارد ہو گئی۔ہمارے ہاں تو خلافت لفظ کا استعمال بھی خطرناک سمجھا جاتا ہے حالانکہ امریکہ اور یورپ میں کتنے ممالک کا اتفاق ہے کتنے ہی پہلو ہیں جن میں اقوام عالم مل کر اپنے فائدے حاصل کر رہے ہیں۔جب ہم اس پر بات ہی نہیں کریں گے تو عمل کیسے ہوگا۔اس وقت ضرورت ہے کہ اس طرف دیکھا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تعلق مع اللہ بندے کو اس قابل کرتا ہے کہ عمل کی توفیق نصیب ہوتی ہے بندہ با عمل ہو جاتا ہے۔بات ذاتی نہیں رہتی بلکہ ذات باری تعالی کی طرف چلی جاتی ہے۔اللہ کریم کی ذات علیم ہے وہ ازل سے جانتا ہے کہ کیا ہے اور کیا ہونا ہے مخلوق کا ڈر چھوڑ دو اللہ کریم سے ڈرو کسی کے اعتراض سے خوف نہ کھاؤ اپنا رخ صرف اللہ کی طرف رکھو سیدھا راستہ اختیار کرو۔ملت اسلامیہ کا نقطہ اتحاد نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس ہے۔آ ج معاشرے میں فساد کی بڑی وجہ یہ ہے کہ کہا کچھ جاتا ہے اور سننے والے تک کچھ اور پہنچتا ہے بہت سارے معاملات انسانی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔کوئی بھی اصول جو قرآن و سنت سے اُمت کو نصیب ہوا اُس پر کافر بھی عمل کرے گا تو فائدہ اُٹھائے گا۔دین اسلام کے نفاذ سے نقصان نہیں بلکہ مخلوق کی بھلائی ہو گی۔اسلام تو عین حالت جنگ میں بھی ایسے خوبصورت اصول ارشاد فرماتا ہے کہ فصلوں،درختوں کو پانی کو عورتیں بچے کسی کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔مقابلہ اس سے کیا جائے گا جو مقابل آئے گا۔اللہ کریم کا ہر حکم حق ہے وہ خالق ہے اس نے ساری مخلوق کو پیدا فرمایا وہ جانتا ہے کہ کس کے لیے کیا بہتر ہے۔اللہ کریم حق اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ 
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع جاری ہے جس میں 7اگست بروز اتوار دن 11:00 بجے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی خصوصی خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہو گی۔خواتین و حضرات کو اس تربیتی اجتماع میں دعوت عام دی جاتی ہے
Muslim Ummah ko apne ikhtlafat bhula kr aik plateform pr jama hone ki zaroorat hai - 1

اللہ کریم نے جو نظریہ،جو اصول،قوانین زندگی گزارنے کے ہمیں عطا فرمائے ہیں ہمارے مسائل کا حل بھی اُسی میں ہے


 ہر قوم کا کوئی نہ کوئی قبلہ رہا ہے یعنی ہر بندہ کسی نہ کسی نظریہ کے تحت زندگی بسر کرتا ہے۔ اللہ کریم نے جو نظریہ،جو اصول،قوانین زندگی گزارنے کے ہمیں عطا فرمائے ہیں ہمارے مسائل کا حل بھی اُسی میں ہے۔جب جب خلافت قائم ہوئی مسلمانوں میں اتفاق کی صورت رہی یہ اجتماعیت کے اثرات تھے جن کی بدولت مسلمان ایک دوسرے کے احوال سے حالات سے آگاہ رہے۔اب اُمت مسلمہ کو کیوں اتفاق نصیب نہیں اس لیے کہ جو خود حق کو نہیں اپنا رہے یا خود حق سے دور ہیں ان کا یہ کام نہیں۔ جنہیں حق عطا ہوا ہے یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ امت مسلمہ کے اتفاق کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں۔ بنیادی طور پر ہمیں خود کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ یہ زندگی محض بسر کرنے کے لیے نہیں ہے۔یہ فرصت ضائع کرنے کے لیے نہیں ہے اللہ کریم نے کسی مقصد کے لیے پیدا فرمایا ہے اُس مقصد کو پورا کرنے کے لیے زندگی گزارنی چاہیے۔اللہ کریم کا احسان کہ نور ایمان عطا فرمایا ہماری طرف سے کمزوریاں ہیں اللہ کریم کی طرف سے عطا میں کوئی کمی نہیں ہے۔یہ بھی اللہ کریم کا احسان ہے کہ اعلی ترین اصول انسانوں کو عطا فرمائے کہ اگر آپ دریا کے کنارے پر بھی ہیں پھر بھی پانی ضائع کرنے کا حکم نہیں،جنگ کے دوران فصل کو نقصان پہنچانے سے منع فرمایا گیا عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا گیا اتنے خوبصورت اصول عطا فرمائے۔نماز کی ادائیگی سے بے حیائی اور برائی سے بندہ بچ جاتا ہے ہر ہر حکم پر انفرادی زندگی بھی بہتر ہوتی ہے اور معاشرہ بھی خوبصورت ہوتا چلا جاتا ہے۔خواہشات ذاتی کی پیروی کرتے ہوئے بندہ انا اور ضد پر چلا جاتا ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ جو ہم مان رہے ہیں وہ خالص ہو ہماری ادائیگی خالص ہو اللہ کریم نے اتنا خوبصورت ملک عطا فرمایا اس کے بارے اچھا سوچیں، اچھا کردار ادا کریں۔اچھے افراد ہوں گے تو معاشرہ بھی اچھا ہوگا۔ذاتی جھگڑوں سے نکل کر وطن عزیز کی بہتری کے لیے پوری قوت سے کوشش کرنی چاہیے۔آگ آگ سے نہیں بجھائی جاتی،فساد  فساد سے ختم نہیں ہوگا۔اللہ کریم ہمارے حال پر رحم فرمائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی
Allah kareem ne jo nazriya, jo usool, qawaneen zindagi guzaarne ke hamein ataa farmaiye hain hamaray masail ka hal bhi usi mein hai - 1

دین اسلام کے کسی بھی حکم کا مذاق اڑانا بہت بڑی گستاخی ہے


 دین اسلام کے کسی بھی حکم کا مذاق اڑانا یا بطور خوش طبعی محافل میں دہرانا بہت بڑی گستاخی ہے۔ ایسی محافل جہاں دین اسلام کے احکامات میں شکوک و شبہات کو فروغ دیا جا رہا ہویا عقائد کا مذاق اڑایا جائے ان سے دور رہنا چاہیے ایسی جگہیں اللہ کے غضب کا شکار ہوتی ہیں۔یاد رکھیں کہ جن کے دل میں شک پیدا ہو جاتا ہے وہ متذبذب کا شکار ہوتے ہوئے عمل سے دور ہو جاتے ہیں اور ایسے قلوب جو یقین اور کیفیات کی دولت سے مزین ہوتے ہیں وہ یہاں اس دنیا میں رہتے ہوئے بھی برذخ کا مشاہدہ کر رہے ہوتے ہیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ جب بندہ اپنی ضد اور انا پہ ڈٹ جاتا ہے پھر وہ حق دیکھتے ہوئے بھی اس کا انکار کر رہا ہوتا ہے۔اللہ کے حبیب ﷺ نے حق بیان فرمایا کسی نے مانا اور کسی نے انکار کیا لیکن یہ بات یہاں ختم نہیں ہوتی حق کا انکار کرنے سے دنیا بھی تباہ ہوتی ہے اور اُخروی زندگی جہاں ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہے وہاں بھی گھاٹا ہی رہا اور اللہ کے عذاب کو بھی دعوت دی۔ذاتی ضد اور انا مزید مسائل سے دوچار کرتی ہے۔معاملات زندگی کے کسی بھی حصے کو دیکھیں ہر پہلو سے اللہ کا حکم اختیار کرنے سے استفادہ حاصل ہوتا ہے دنیا و آخرت میں کامیابی نصیب ہوتی ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ جو قوت سرف کر رہے ہیں کیا اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے حکم کے مطابق ہے۔بنیاد اللہ کریم کا حکم ہے اور ہمارے ذمہ اس حکم کی تعمیل ہے بس یہی بندگی ہے۔نسانی ضروریات و خواہشات کے ہوتے ہوئے انہیں عبور کرکے بندہ اسلام پر ڈٹ جائے۔یہی مسلمانی ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی
Deen Islam ke kisi bhi hukum ka mazaaq urana bohat barri gustaakhi hai - 1