Latest Press Releases


برکاتِ نبوت ﷺ کا حصول اور ذکر الٰہی کی محنت مردہ دلوں میں حیات کا سبب ہے


برکاتِ نبوت ﷺ کا حصول اور ذکر الٰہی کی محنت مردہ دلوں میں حیات کا سبب ہے۔یہ مجاہدہ خلو ص دل اور صاف نیت سے اختیار کیا جائے تو بندہ مومن رہتا اس فانی جہان میں ہے لیکن اس کی نگاہ آخرت کو دیکھ رہی ہوتی ہے۔ہر ساتھی کو چاہیے کہ وہ اپنے اسباق پر خوب محنت کرے اور اپنی نفلی عبادات میں کمی نہ آنے دے۔اس کے لیے اس کا مستقل مزاج ہونا ضروری ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستا ن کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ ہم میں سے ہر کوئی اپنی حیثیت کے مطابق ذمہ دار ہے۔شعبہ تصوف جب کوئی نیا ساتھی آتا ہے تو وہ جس شوق سے پہلے سبق پر محنت کرتا ہے چاہیے تو یہ تھا کہ جوں جوں قرب الٰہی کی منازل طے کرے اسبا ق میں آگے چلتا جائے محبت اور شوق میں مزید اضافہ ہوتا چلا جائے لیکن دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ جیسے جیسے کوئی آگے بڑھتا ہے اسباق میں آگے ترقی نصیب ہوتی ہے وہ کمزوری دکھائی دیتی ہے کہ جیسے اب مجھے زیادہ محنت کی ضرورت نہیں رہی حالانکہ اب زیادہ مجاہدہ درکار ہے۔اگر کمزوری آرہی ہے اس کا مطلب ہے کہ اپنی عبادات کودیکھنے کی ضرورت ہے اپنے معمولات کو دیکھنے کی ضرورت ہے نفلی عبادات کا اختیار کرنا اور ضروری ہوجاتا ہے۔یہ ایسیے ہی ہے جیسے کوئی مسجد میں عبادت کے لیے تو آتا ہے لیکن مسجد کے تقدس کو عمومی جانے۔مسجد کے آداب کو نظر انداز کرے یہ درست نہیں ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ جتنا بڑا کسی کے پاس عہدہ ہوتا ہے اتنی زیادہ ذمہ داری اس پر آتی ہے اسے زیادہ ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے۔یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم اپنی عبادات اور معاملات پر خود ذاتی طور پر خصوصی توجہ دیں گے تب ہم کسی دوسرے کی راہنمائی کر سکیں گے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں اور ہمیں زیادہ سے زیادہ دین اسلام کی سربلندی کے لیے محنت کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Barkaat nabuwat SAW ka husool aur zikar Ellahi ki mehnat murda dilon mein hayaat ka sabab hai - 1

اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنا اور اللہ کی رضا کے لیے غربا و مساکین کی مدد کرنا یہ بہت بڑی عبادت ہے


قرآن مجید کو خوبصورت غلافوں اور بالا خانوں میں رکھنے کی بجائے اسے سمجھ کر پڑھا جائے تو یہ وہ کلام ہے جو ہماری زندگیوں میں اعتدال اور ٹھہراؤ لانے کا سبب ہوگا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اسے ہم اپنی ذات پر نافذ کریں۔اپنے کلام میں صدق کو لے آئیں اور معاملات کو کھرا رکھیں یہ سب کرنا تو ہمارے اختیار میں ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب 
  انہوں نے کہا کہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنا اور اللہ کی رضا کے لیے غربا و مساکین کی مدد کرنا یہ بہت بڑی عبادت ہے لیکن اگر خیرات کرنے کے بعد اُن پر احسان جتلانا ان کی دل آزاری کرنا یہ ان کو ایذا دینے کے برابر ہے۔بندہ مومن کا ہر نیک عمل جو کسی دوسرے کی بھلائی کے لیے ہو یہ بھی انفاق فی سبیل اللہ میں شامل ہوگا۔صاحب حیثیت جس کو اللہ نے مال و دولت سے نوازا ہے وہ تو مال خرچ کر سکتا ہے لیکن جس کے پاس مال و دولت نہیں ہے وہ بھی اپنے پاس بہت کچھ رکھتا ہے جو کہ انفاق فی سبیل اللہ میں آتا ہے۔جیسے کسی کے ساتھ احسن طریقے سے کلام کرنا،راستے سے کسی تکلیف دینے والی چیز کا ہٹا دینا،اسی طرح اپنی زہنی اور وجودی طاقت کو کسی کی آسانی کے لیے استعمال کرنا بھی انفاق فی سبیل اللہ میں شامل ہے۔شرط صرف یہ ہے کہ خالص اللہ کی رضا کے لیے ہو۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع بروز ہفتہ،اتوار 1،2 جون کو منعقد ہو رہا ہے جس میں ملک کے طول و عرض سے سالکین سلسلہ عالیہ تشریف لائیں گے اور اتوار دن گیارہ بجے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہوگی۔اپنے دلوں کو برکات نبوت ﷺ سے منور کرنے کے لیے تشریف لائیے۔
Allah ki raah mein maal kharch karna aur Allah ki Raza ke liye Ghurba o msakin ki madad karna yeh bohat barri ibadat hai - 1

اللہ کریم والدین کی خدمت کا حکم فرماتے ہیں۔


اپنا مال اللہ کے احکامات کے مطابق اپنی اولاد پر خرچ کرنا،جہاد کے اسباب میں خرچ کرنا،حج کی ادائیگی کے اخراجات،یہ سب انفاق فی سبیل اللہ میں داخل ہیں۔
اللہ کریم والدین کی خدمت کا حکم فرماتے ہیں۔ان پر اگر مال خرچ کیا جاتا ہے تو اللہ کریم کے حکم کی تکمیل ہو رہی ہے یہ بھی انفاق فی سبیل اللہ ہے۔نیت خالص مقصد اللہ کی رضا کا حصول ہو مال حلال اور طیب ہو تو یہ بہترین صدقہ شمار ہو گا۔اللہ کریم کی ذات دلوں کے حال جانتی ہے
کہ اس کے اس خرچ میں کتنا خلوص اور صداقت ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ مال کو جب اپنی مرضی سے خرچ کیا جائے تو پھر مال طاقتور کے پاس جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔یہ وہ خرابی ہے جو معاشرے میں باہم نفرت کا سبب بنتی ہے۔اس مختصر سی زندگی کو کہنا کہ یہ میری زندگی ہے مزید بندے کو حرص اور لالچ میں مبتلا کر دیتی ہے 
 اور وہ مال کو جمع کرتا ہے حالانکہ اس کا مال وہی ہے جو اس نے اپنی ذات پرخرچ کر لیا لیکن جب ایمان کی دولت سے محروم ہوتا ہے تو یہ ایمان سے محرومی بندے کو اندھا کر دیتی ہے۔اگر مال اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائے تو اس میں اضافہ ایسے ہوتا ہے جیسے کوئی ایک دانہ بیجتا ہے اور واپس اسے 700 گناہ بڑھا کر یعنی 700 دانے واپس دیے جائیں۔اگر بیج اعلی ہو کاشت بروقت ہواور زمین تیار ہو تو نتائج اچھے آئیں گے اسی طرح اگر نیت خالص مقصد اللہ کی رضا ہو جو بھی عمل کیا جائے گا اس کا اجر بہت زیادہ عطا ہوگا۔ہر شئے اللہ کے روبرہ ہے وہ نہاں خانہ دل تک جانتا ہے تو ہم اس کے روبرو جو سوچتے ہیں عمل کرتے ہیں سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا ایمان کیسا ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔ آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔

Allah Kareem waldain ki khidmat ka hukam farmate hain - 1

جزا و سزا کا نہ ہونا لاقانونیت کو فروغ دیتا ہے


دینی بات پر اعتراض اور سوال کرنے کی بجائے اپنے لیے اصلاح اور راہنمائی تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔   جزا و سزا کا نہ ہونا لاقانونیت کو فروغ دیتا ہے۔جس معاشرے میں لاقانونیت ہووہاں رہنا محال ہو جاتا ہے۔نہ کسی کی عزت محفوظ رہتی ہے نہ مال اور نہ ہی جان محفوظ رہتی ہے۔جس طرح اس دنیا کی زندگی میں جزاو سزا کی کمزوری دنیا کے نظام کو خراب کرتی ہے اسی طرح آخرت پر یقین کی کمی ہمیں بے لگام کر دیتی ہے ہم زندگی کو اپنی پسند کے مطابق گزارتے ہیں جس سے معاشرے میں فساد پیدا ہوتا ہے۔اس دنیا میں ایسے زندگی گزاریں جیسے زندگی دینے والے نے حکم فرمایا ہے۔وہی جانتا ہے کہ کیا ہمارے لیے بہتر ہے اور کیا ہمارے لیے نقصان دہ ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اللہ کی یاد ایسا نسخہ ہے جو دلوں کو سکون اور ایمان کو مضبوط کرتا ہے۔اللہ اللہ کرنے والے کی عملی زندگی ہی تبلیغ بن جاتی ہے۔ اللہ غالب ہے ہر شئے اُس کی طرف سے ہے وہ بے نیاز ہے ہم محتاج ہیں وہ عطا فرمانے والا ہے۔اللہ کریم ہر ایک کو ذاتی طور پر جانتے ہیں،دیکھ رہے ہیں سن رہے ہیں۔قرآن کریم کے ارشادات اور جو واقعات بیان فرمائے گئے ہیں ان سے مخلوق کو تعلیم دی جاتی ہے سابقہ قوموں کے جو واقعات ہیں ان سے ہمارے لیے سبق یہ ہے کہ اگر ہم ایسے اعمال اختیار کریں گے تو نتائج بھی ایسے ہی پائیں گے۔قرآن کریم کی یہ شان ہے کہ اس کی کسی بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔نہ اس میں کوئی کمی کی جا سکتی ہے اور نہ کسی بات کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔جتنا دین کا جاننا لازم ہے اتنا ہی اس پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ جب کوئی فرائض اور سنت کے علاوہ نفلی عبادات کرتا ہے اور مقصد اس کا قرب اور رضا ہو پھر ہر وہ اعمال اختیار کرتا ہے جو اللہ کو پسند ہوں اور ایسے اعمال چھوڑ دیتا ہے جس میں اللہ کریم کی نافرمانی ہو۔اللہ کی یاد دلوں کو قرار عطا فرماتی ہے۔کیفیات قلبی کی بات کسی ایک شخص کی بات نہیں یہ نہ دیکھیں کرنے والا کون ہے اصولی بات کو دیکھیں جب اللہ کریم سے صدق دل سے مانگو گے وہ جانتا ہے کہ کیسے اور کہاں سے عطا فرمانا ہے ہمارا مزاج بن چکا ہے جب ہم کسی کی بات کو سنتے ہیں تو اس بات کی روح کو چھوڑ کر تنقیدی پہلو سے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔اس دنیا کی زندگی صرف ایک بار نصیب ہونی ہے وہاں سے پھر واپسی نہیں ہے دوبارہ موقع نہیں دیا جائے گا یہی موقع ہے کہ ہم اپنے اعمال اس طرح اختیار کریں کہ ہماری نگا ہ آخرت پر ہو۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Jaza o Saza ka na hona la qanooniat ko farogh deta hai - 1

بندہ مومن کو راستے سے پتھراور کانٹا ہٹانے سے بھی اللہ کریم بخشش عطا فرماتے ہیں


بندہ مومن کو اللہ کریم کا بندہ نصیب ہونا اس کے نہاں خانہ دل میں وہ کیفیت پیدا کرتا ہے کہ وہ اپنے ہر عمل کو اس طرح ادا کرتا ہے کہ رب کریم اسے دیکھ رہے ہیں۔جب بحیثیت مجموعی یہ کیفیت نصیب ہو جائے تو اسلامی معاشرے کی حالت بدل جائے گی۔یہ حال اُن برکات رسول ﷺ سے ممکن ہے جو قلب اطہر محمد الرسول اللہ ﷺ سے سینہ بہ سینہ آرہی ہیں۔یہ حق قلوب میں انقلاب برپا کرتا ہے جس سے بندہ فرائض کی پابندی،حرام کھانے سے بچنا،بڑوں کا احترام اورچھوٹوں سے شفقت سے پیش آتا ہے اور اس راہ میں آنے والی تکالیف پر صبر کرتا ہے تواللہ کریم کے ہاں اس کے لیے اجرعظیم ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ بندہ مومن کو راستے سے پتھراور کانٹا ہٹانے سے بھی اللہ کریم بخشش عطا فرماتے ہیں۔اپنی تمام عبادات کو خالص نیت کر کے صرف اللہ کے لیے اختیار کریں۔آجکل یہ بات عام ہے کہ میں نمازیں بھی پڑھتا ہوں روزے بھی رکھتا ہوں اتنی تسبیحات بھی کرتا ہوں لیکن پھر بھی میں پریشان ہوں،مصیبتیں اور تکالیف ہیں یہ کہنا درست نہیں ہے۔ہمیں اپنے اعمال کو دیکھنا ہوگا کہ کیا ہم اپنی عبادات دنیاوی تکالیف کو دور کرنے کے لیے ادا کر رہے ہیں یا اس کے حکم کی بجاآوری میں کر رہے ہیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اسوہ حسنہ تمام انسانیت کے لیے نمونہ ہے۔قرآن مجید میں آپ ﷺ کو فرمایا جا رہا ہے کہ عبادات کو خالص اختیار کریں اوریہ اُمت کے لیے بھی تعلیم ہے کہ کوئی بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔اس لیے اپنے ذکر پر توجہ دیں اور پوری یکسوئی اور بتائے گئے طریقہ کے مطابق ذکراختیار کریں۔ اپنے اہل خانہ کو بچوں کو بھی ان برکات سے بہرہ مند فرماتے ہوئے چاہے کچھ دیر کے لیے ہی کیوں نہ ہو ذکر قلبی کرایا جائے۔
  آخر میں حضرت جی نے اجتماع پر آئے سالکین کو ذکر قلبی کرایا اور ملکی سلامتی او ر بقا کے لیے اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Bandah momin ko rastay se Pathar aur kaanta hataane se bhi Allah kareem bakhshish ataa farmatay hain - 1

حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کا لندن سے وطن واپسی پر اسلام آباد ائیر پورٹ پر فقید المثال استقبال


حضرت امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ انگلینڈ کے 15 روزہ روحانی تربیتی دورہ کے بعدآج صبح وطن واپس پہنچ گئے۔اسلام آباد ائیر پورٹ پر راولپنڈی اسلام آبادکے عہدیداران نے اپنے مربی شیخ کافقید المثال استقبال کیا اور اپنے شیخ کو پھولوں کے گلدستے پیش کیے۔
  اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انگلینڈ میں سراجا منیرا کانفرنسز کا انعقاد انتہائی کامیاب رہا،ان پروگرامز کا مقصد اسوہ رسول ﷺ پر زندگیوں کو ڈھالنا ہے اور اجتماعی سطح سے لے کر انفرادی سطح تک اپنے کردار کو درست سمت پر لانے کی ضرورت ہے۔ہر ملک کے قوانین ہوتے ہیں ہم جہاں بھی ہوں وہاں کے قوانین کا احترام کرتے ہوئے عمل کریں۔
  استقبالیہ میں ملک طارق سیکرٹری فنانس،امجد علی ملک صدر الاخوان اسلام آباد،آصف الرحمان جنرل سیکرٹری،طارق چوہدری،جنید،ملک امجد اعوان سیکرٹری اطلاعات،مولانا بشیر علوی،بشیر بھٹی صاحب،طارق،وقاص بٹ،ڈاکٹر منیب قائم مقام صاحب مجاز ڈی ایچ اے،راجہ مسعود صدر کوٹلی آزادکشمیر،ارشد امین گوندل قائم مقام صاحب مجاز کراچی،نعیم بشیر بھاگٹ مرکزی معاون خصوصی منڈی بہاوالدین کے علاوہ صاحبزادہ شہیداللہ اعوان،صاحبزاد ہ شدید اللہ اعوان اور صاحبزادہ نجیب اللہ اعوان بھی شامل تھے
Hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan ka London se watan wapsi par Islamabad airport par Faqid al misaal istaqbaal - 1

عظمتِ مومن یہ ہے کہ وہ اپنے اللہ سے شدید محبت کرتا ہے


 بندہ مومن کا قلب کیفیات کا وہ گھر ہے جس میں محبت اور نفرت دونوں ہوتی ہیں۔عظمتِ مومن یہ ہے کہ وہ اپنے اللہ سے شدید محبت کرتا ہے اور تمام محبتیں اس محبت کے تابع ہوتی ہیں۔قلب کی حیات کا راز بھی اسی محبت میں مضمر ہے۔جب یہ محبت قلب میں جا گزیں ہو تو پھر ہر حال میں بندگی مقدم ہوتی ہے پھر بندے کا قول و فعل اللہ اور اس کے حبیب ﷺ کے حکم سے تجاوز نہیں کرتا۔ان کیفیات کا حصول اس شعبے کے ماہر سے ہی ممکن ہے۔اس کے لیے وہ سینہ چاہیے جو ان کیفیات کا حامل ہوجو قلب اطہر محمد الرسول اللہ ﷺ سے آرہی ہوتی ہیں اور ان کیفیات کو آگے پہنچانے کا فن بھی جانتا ہو۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا گلاسگو برطانیہ میں سراجا منیرا کانفرنس سے خطاب
  انہوں نے کہا کہ قلب کی اصلاح اللہ کریم سے محبت کی وہ بلندی عطا کرتی ہے کہ بندہ اپنی تمام امیدیں صرف اللہ کریم سے ہی رکھتا ہے اور جیسے کوئی اللہ کریم سے توقع رکھتا ہے اُسے ویسے ہی پائے گا۔جب بندہ ایمان لے آتا ہے پھر تعلق مع اللہ کو ہمیشہ مقدم رکھتا ہے۔ان کیفیات کے لیے صحبت ضروری ہے۔آپ ﷺ کی معیت نے اُن عظیم ہستیوں کو درجہ صحابیت سے سرفراز فرمایااور صحابہ کی خدمت میں حاضر ہونے والے تابعی کہلائے اور تابعین کی خدمت میں آنے والے تبع تابعین کہلائے۔تبع تابعین کی عظمت کو اس بات سے سمجھ لیجیے کہ اگر تمام اہل ایمان ولی اللہ ہوجائیں اور اُن سب کو اکٹھا کیا جائے تو وہ تبع تابعین کے کف پا کو نہیں پا سکتے۔
  دورہ انگلینڈ کے آخری پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ جہاں بھی ہوں وہاں بحیثیت مسلمان کے سفیر ہوں۔اور جس خطے سے آپ کا تعلق ہے جہاں آپ کے آباؤ اجداد دفن ہیں اس کے سفارتکار بنیں اور یہ ذمہ داری ادا کریں۔وطن عزیز کا درد ہمیشہ اپنے اندر رکھیں وہاں ہر چیز ہے لیکن دستیاب نہیں ہے۔اس لیے اپنے کلام و عمل کو مثبت رکھیں اور قانون کی پاسداری جیسے یہاں کرتے ہیں اپنے ملک میں بھی ایسے ہی کریں۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے سب ساتھیوں کی کوششوں کو سراہا اور امت مسلمہ کے اتحاد و اتفاق کی خصوصی دعا بھی فرمائی
Azmat momin yeh hai ke woh –apne Allah se shadeed mohabbat karta hai - 1
Azmat momin yeh hai ke woh –apne Allah se shadeed mohabbat karta hai - 2

ہمارے رکوع وسجود کی ادائیگی اور ان کی قبولیت بھی اللہ کریم کی عطا سے ہے


 اللہ کا ذکر کثرت سے کرنے کا حکم ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب بندہ مومن  نہاں خانہ دل سے لے کر جلد کے ذرے ذرے میں اللہ کی یاد  کومزین کر لے اور یہی ہمیں غفلت سے نکالنے کا واحد علاج بھی ہے۔غفلت بندہ مومن سے اُن حقائق کو پردے کے پیچھے لے جاتی ہے جو اس جہان فانی کی حقیقت کو پس پشت ڈال دیتی ہے۔ شعبہ تصوف کے متعلق یہ غلط العام ہے کہ یہ مسائل، مصائب یا جادو،جنات کا علاج ہے۔یہ سب چیزیں ذیلی اور عمومی ہیں جن کو ہم اصل سمجھ بیٹھے ہیں۔تصوف تو روشنیوں اور ہدایت کے سفر پر گامزن کرتا ہے۔تارک دنیا ہونا بھی درست نہیں۔صوفی دنیا میں رہتے ہوئے جس شعبے میں بھی ہو عام آدمی سے زیادہ کام کرتا ہے اس میں قابلیت بھی عام لوگوں سے زیادہ ہوتی ہے۔
  امیر عبدالقدیرا عوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا بریڈفورڈ (یوکے) دارالعرفان میں اجتماع سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ ہمارے رکوع وسجود کی ادائیگی اور ان کی قبولیت بھی اللہ کریم کی عطا سے ہے۔وہ ایسا غفورالرحیم ہے کہ اسے معاف کرنا محبوب ہے اور اس نے اپنی نوری مخلوق کی بھی ذمہ داری لگا دی کہ میرے بندوں کے لیے دعا کرتے رہو۔اللہ کریم کی بہت بڑی عطا ہے کہ ہمیں صاحب ایمان ہونا نصیب ہوا۔ایسی رحمت جسے نصیب ہوتی ہے وہ اپنا سفر اندھیروں سے روشنی کی طرف شروع کر دیتا ہے یعنی کمزوریاں چھوڑتا جاتا ہے اور تقوی اختیار کرتا چلا جاتا ہے۔ہماری عبادات اس قابل نہیں یہ سب اس کی رحمت اور عطا سے ہے۔ابھی رمضان المبارک گزرا جس میں بخشش عام فرما دی گئی۔اجراو ثواب کئی گنا بڑھا دیا گیا۔شیاطین قید کر دئیے گئے تھے کیا رمضان المبارک کی عبادات نے ہمیں اس قابل کیا کہ ہمارا سفر اندھیروں سے روشنی کی طرف شروع ہو گیا۔کیا رمضان المبار ک کی برکات سے ہمارے کردار میں تبدیلی آئی۔کسی کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہر کوئی خود کو چیک کر سکتا ہے۔آج وقت ہے ہم اس وقت دارالعمل میں ہے جب یہ کتاب بند ہو جائے گی پھر کسی کے پاس کوئی موقع نہیں ہوگا پھر واپسی نہیں ہے۔اللہ کریم ہمیں مثبت کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے مسلم اُمہ کے اتحاد اور غزہ کے مسلمانوں کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Hamaray ruku o Sajud ki adaigi aur un ki qabuliat bhi Allah kareem ki ataa se hai - 1

خشوع و خضوع کے ساتھ نماز کی ادائیگی رحمت باری کا سبب ہوتی ہے


تصوف و سلوک اُن عظیم برکات کے حصول کا نام ہے جو بندہ مومن کے نہاں خانہ دل میں خلوص کی وہ دولت پیدا کرتی ہیں کہ وہ اپنے ہر عمل کو  رب کے روبرو محسوس کرتے ہوئے ادا کرتا ہے۔ اللہ کریم نے تمام مخلوقات کو حضرت انسان کی خدمت کے لیے پیدا فرمایا انسان وہ مکلف مخلوق ہے جو اس آب وگل کی زندگی کا مرکز و محور ہے جب یہ اپنے مرکز سے ہٹتا ہے تو وہ ترازو جو کہ مساوات اور توازن کا ہے وہ ہل جاتا ہے۔جب تک کوئی شئے اپنے مقام پر رہتی ہے تو اس کا فائدہ بھی ہوتا ہے آج ہم اپنے ہر عمل لین دین،حصول رزق کے ذرئع،حقوق و فرائض کو خود دیکھ لیں کہ وہ کتنے درست ہیں۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا مانچسٹر (یوکے)کے مقامی ہال میں سراجا منیرا کانفرس کے موقع پربڑی تعدادسے خطاب
انہوں نے کہا کہ جدید معاشروں میں قوانین کا اطلاق،امن کا قیام اور ہر شئے کا معیاری ہونا ہر سہولت کا موجود ہونے کے باوجود  خودکشیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اگر غور کریں تو اس کی وجہ نورایمان کی دولت کا نہ ہونا ہے۔نور ایمان وہ قوت ہے جو بے قرار دلوں کو قرار عطا فرماتی ہے۔یہی وہ سکون ہے جو ہر حال میں بندہ مومن کو مطمئن رکھتا ہے۔یہ وہ رشتہ ایمانی ہے جسے اللہ کریم دوست رکھتے ہیں۔خالق کا مخلوق کے ساتھ دوستی کا فرمانا اس مشت غبار پر احسان عظیم ہے۔جس سے بندہ مومن کا ہر عمل سنت خیر الانام کے تحت آ جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خشوع و خضوع کے ساتھ نماز کی ادائیگی رحمت باری کا سبب ہوتی ہے جو بے حیائی اور برائی سے روکنے کا سبب ہے۔آج دین مخالف قوتیں پوری کوشش کے ساتھ ہمارے اندرفحاشی اور عریانی سرائیت کر رہی ہیں۔چاہے وہ ٹی وی کی سکرین پر ہو یا موبائل سکرین،انھیں یہ بخوبی علم ہے کہ اس کے دیکھنے سے ان کی عبادات میں کمزوری آتی ہے اور وہ اپنے اس مقصد میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم نماز کا اہتمام پوری حدود و قیو دسے کریں اور نماز کو ترجمے کے ساتھ یاد کریں کہ میں کیا پڑھ رہا ہوں۔
 آخر میں انہوں نے مسلم اُمہ کے اتحاداور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے لیے اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Khashoo o Khazoo ke sath namaz ki adaigi rehmat baari ka sabab hoti hai - 1

معاشرتی زندگی میں توازن اور خوبصورتی دین اسلام کے بتائے گئے اصولوں سے ہی ممکن ہے


معاشرتی زندگی میں توازن اور خوبصورتی دین اسلام کے بتائے گئے اصولوں سے ہی ممکن ہے۔ مرد اور عورت بقائے انسانی کا سبب ہیں ان کے حقو ق و فرائض اللہ کریم نے متعین فرما دئیے ہیں۔آج بھی اگر کہیں اچھی قدریں کسی معاشرے میں نظر آتی ہیں ایسی اقدار جنہیں سب تسلیم کرتے ہوں، ایسی تمام اقدار کی بنیاد چودہ صدیاں پہلے ارشادات محمد الرسول اللہ ﷺ سے نصیب ہوں گی۔اسوہ حسنہ میں مرد اور عورت دونوں کے لیے تربیت موجود ہے اپنے بچوں کو نبی کریم ﷺ کی سیرت پاک کے واقعات سنائیں۔اس میں ایسی برکت ہے کہ اس سے راہنمائی بھی نصیب ہوتی ہے اور نبی کریم ﷺ سے حقیقی محبت ہوتی چلی جاتی ہے۔آج ہم جدت کے نام پر بے حیائی میں مبتلا ہو چکے ہیں۔اخلاقیات ختم ہوتی جا رہی ہیں، رشتوں کا تقدس نہیں رہا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا لندن ہیرو سینٹرل مسجد میں سراجا منیرا کانفرنس میں بڑے اجتماع سے خطاب۔
  فلسطینی مسلمان مرد،عورتیں اور بچوں پر اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بحیثیت مسلم اُمہ ہمارے اندر اتنی کمزوریاں ہیں کہ ہماری اپنی آواز ہمارے گلے سے باہر نہیں آرہی تو دوسروں تک ہم اپنے مظلوم بھائیوں کی آواز کیسے پہنچائیں گے۔ہمارے اپنے اندر اتنی تلخیاں آچکی ہیں کہ اگر کوئی ہم سے اتفاق کرنا بھی چاہے تو نہیں کر پاتا۔مسلمان بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے پہلے خود اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی ضرورت ہے تب ہی ہم ایسے اقدامات کا سد باب کر سکتے ہیں۔حق پر قائم رہنے کے لیے نبی کریم ﷺ کی زندگی میں ہمارے لیے بہترین نمونہ موجود ہے۔آ پ ﷺ کے اُمتی کا کردار مثبت ہوتا ہے اوراپنی ذات سے لے کرمعاشرے میں بھی ہر ایک کے لیے بہتری کا سبب ہوتا ہے۔آخرت کا یقین،جزاو سزا کا یقین بندے کو سیدھا کر دیتا ہے۔ 
  ذکر قلبی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ کی یاد وہ نسخہ ہے جو ایمان کو اس درجے پر پہنچا دیتی ہے کہ بندہ خود کو اللہ کے روبرو محسوس کرتا ہے۔دیکھ نہیں سکتا پر وہ اپنے اللہ کریم کو دیکھ رہا ہوتا ہے۔نماز میں بندہ اپنے اللہ کریم سے باتیں کرتا ہے،تلاوت قرآن کریم اللہ کریم کی بات سن رہا ہوتا ہے یہ کیفیات ذکر قلبی سے ہی ممکن ہیں۔زندگی کا وہ انداز اختیار کرنا چاہیے جس کی تعلیم نبی کریم ﷺ نے فرمائی ہے اور انہی میں ہمارے مسائل کا حل پوشیدہ ہے۔
آخر میں انہوں نے اُمت مسلمہ کے لیے  اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Masharti zindagi mein tawazun aur khoubsurti deen islam ke betaye gaye usoolon se hi mumkin hai - 1