Featured Events


امدادی کیمپ برائے سیلاب زدگان

ڈیرہ اسماعیل خان سے 50 کلومیٹر دور گاؤں (مکڑ) میں الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان کی طرف سے 40 خاندانوں میں راشن کے پیکٹ تقسیم کیے گئے جن میں ضروریات زندگی کی اشیاء شامل ہیں ۔ الفلاح کے رضاکاروں نے پہلے اس علاقے کا وزٹ کیا ان کی ضروریات کے مطابق فہرست تیار کی گئی پھر باقاعدہ اس پر کام ہوا تا کہ مستحقین تک ان کا حق پہنچے ۔۔۔ الحمد للہ
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 1
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 2
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 3
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 4
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 5
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 6

امدادی کیمپ برائے سیلاب زدگان

ڈیرہ اسماعیل خان سٹی سے 35کلومیٹر دور سیلاب سے متاثرہ علاقہ پشہ پل گاؤں میں110مریضوں کو الفلاح فاونڈیشن پاکستان کے فری میڈیکل کیمپ میں مفت معائنہ اور مفت طبی سہولیات فراہم کی گئیں ۔ الحمد للہ
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 1
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 2

امدادی کیمپ برائے سیلاب زدگان

ڈیرہ اسماعیل خان کا علاقہ گرہ رحمان جو کہ سیلاب سے بہت متاثر ہوا الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان کے رضاکاروں نے 40 خاندانوں میں راشن تقسیم کیا . اہل علاقہ نے الفلاح فاؤنڈیشن کی اس کاوش کو بہت سراہا اور دعائیں دیں۔ ۔۔ الحمد للہ
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 1
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 2
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 3

یوم دفاع پاکستان

طلوع وغروب ہویاستاروں، سیاروں کا گردش میں آنا ہو۔یہ سب کچھ ایک مربوط نظام پیدا کرتا ہے، جس کے زمین پر بے شماراثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جب ہم بات کرتے ہیں ماہ و سال کی،شمار کی، اس وقت کی جو گزر گیا،لیکن اس شمار کے تحت جب ایام بدلتے ہیں تو واقعات اجاگر کرتے رہتے ہیں،جن کی یاداشت انسانی ذہنوں اور قلوب میں گونجتی رہتی ہے۔جیسے آج 6 ستمبر ہے،اسی طرح ایک 6 ستمبر ایسی بھی تھی جس میں کچھ واقعات رونما ہوئے۔ایک نوزائیدہ ریاست کو ضم کرنے کی کوشش کی گئی، اسے زیر کرنے کی کوشش کی گئی،اسے تباہ کرنے کی کوشش کی گئی، جس کا اظہار آج ہم کررہے ہیں۔
 ہماری نیت کیا ہے؟ہماری سوچ کیا ہے؟کس درجے کا اظہار ہے؟ کیا ظاہر ہے؟کیا باطن ہے؟ ایسا اس زمین و آسمان نے دیکھا اوراس کی شہادت دیتی ہیں کہ اللہ کے نام پر،اللہ کی مخلوق نے اپنی جانیں، اپنے وطن عزیز پر نچھاو ر کیں۔ یہ ممالک کی ضدانسانی فطرت کی عکاسی کرتی ہے کہ جب وہ حق پر نہیں ہوتا تو اپنی پسند کا نفاذاورکمزور کو محکوم کرناچاہتا ہے۔ جب نفس انسانی مضبوط ہوتا ہے، خواہشات انسانی کا اطلاق اسے پسند آتا ہے تو پھر شیطان بھی اسے بے شمار راہیں دکھاتا ہے۔ جو جدید ترین ہتھیار ہم بنا رہے ہیں،یہ کس لیے بنا رہے ہیں؟ اس کا نقصان حضرت انسان نے ہی اٹھانا ہے،کتنی جنگیں ہوئیں؟لیکن کیا اس سے اجتناب کر لیا جائے کہ میں اس سے باہر ہوں تو پھر غزوات و سرایہ کے بارے میں کیا کہو گے؟حق کا نافذ ہونا اورظلم کا روکا جانااور مظلوم کی دسترس کرنا اسلام کے احکاما ت میں سے ہے۔ 
وطن عزیز ریاست مدینہ کے بعدآج تک اس دنیا میں پہلاملک ہے جو اسلام کے نام پرمعرض وجود میں آیا۔تحریک پاکستان کے وقت بڑا زور لگایا گیا،لوگوں نے بڑے نعرے دیے لیکن تحریک تقسیم ہند میں مضبوطی نہیں آ سکی۔لیکن بات جب لاالہ اللہ محمد رسول اللہ ﷺ کی آئی تو بے شمار مخلوق نے اپنی جانیں قربان کیں۔تب جاکریہ وطن عزیز معرض وجود میں آیا۔وہ خلش، وہ تکلیف جو ایک کافر کے ذہن کی ہے کہ اسلام کے نام پر یہ ملک کیوں معرض وجود میں آیا ہے؟اس کا دنیا کے نقشوں پر شمار کیوں ہے؟ اسی نیت کے تحت 5  اور6  ستمبر 1965کی درمیانی رات کو پہلا حملہ لاہور کے باڈر پرکیا گیا تھا۔ یہ جنگ 17 روز تک جاری رہی،ان 17 دنوں کو مرکزی طور پر اگر آپ دیکھیں تو تین جگہوں پر لڑائی کا مرکز ملتا ہے۔ ایک حملہ لاہوربی آربی نہر پر دوسرا سیالکوٹ کی طرف چونڈہ باڈرپر اورتیسرا حملہ فضائیہ کاتھا۔
 اللہ کریم نے افواج پاکستان کو وہ حوصلہ عطا فرمایاکہ انہوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں اور نذرانے دے کراس ملک کی حفاظت کی اور فضائیہ کی تاریخ میں چند سیکنڈمیں اتنے زیادہ جہازوں کاگرانا آج تک ایک ریکارڈ ہے۔جو ایم ایم عالم (اللہ کریم ان کے درجات بلند فرمائے) نے قائم کیا۔ اللہ جل شانہ کا کرم اور احسان ہے کہ دشمن دعویٰ کررہا ہے کہ ناشتہ لاہو ر جا کرکریں گے اور انٹرنیشیل میڈیا کہہ رہا ہے کہ لاہور فتح ہوگیا۔ یہاں اہل لاہور کوانتظامیہ کہہ رہی ہے کہ شہر خالی کردوکہیں تمہارا اس جنگ میں نقصان نہ ہوجائے۔ اللہ کریم نے اس عوام کو اس جذبے سے سرشار کیا ہے کہ صرف شہر خالی کرنے کی بات کسی نے نہ سنی بلکہ شہر سے لے کر باڈر تک مخلوق کو خود فوج روکتی تھی کہ تم آگے نہ جاؤ لیکن جہاں تک جو ہو سکا،کسی نے راشن پہنچایا تو کسی نے زخمیوں کو سنبھالنے کی کوشش کی اور جتنی فضائیہ کی لڑائی تھی وہ مخلوق گھر کے چھتوں پر کھڑے ہو کر دیکھ رہی تھی۔ یہ اللہ کا بڑا احسان ہے کہ اس وطن عزیز کو جہاں اللہ کریم نے لوگوں کو ایسے جذبے سے سرشار کیا ہے۔ جس کے تعین کی ضرورت ہے اس کے راستے کی کمی بیشیوں کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔یہ بھی اللہ کا احسان ہے کہ یہا ں صحیح العقیدہ اور عمل کرنے والے مسلمان موجود ہیں۔ اپنے وطن سے محبت یا اپنی قوم سے محبت، صرف ایک دن کی نہیں ہو سکتی اور نہ ہی یہ کسی مخصوص دن میں قید کی جاسکتی ہے۔یہ وہ عمل ہے جو مسلسل ہے،جو زندگی کے ساتھ ہے، ہم اس دھرتی پر اپنا وقت پورا کرر ہے ہیں۔یہاں آج بھی ایسے لوگوں کے مزار ملتے ہیں جواپنی وردیوں میں سلامت ہیں۔اسی چونڈہ کے باڈر کے قریب دیہاتی ٹریکٹر چلا رہے تھے۔ٹریکٹر کے بلیڈ سے کوئی چیز اٹکی تو دیکھا وہ کسی شہید کی ٹانگ تھی وردی میں بھی تھااور جہاں بلیڈ لگا وہاں سے اس کا خون رسا،مٹی میں لت پت، زخموں سے چور شہید،صحیح سلامت،کسی مٹی کے ذرے نے، کسی چیونٹی نے اس کے وجود کو چھوا تک نہیں۔ مٹی میں موجودہے لیکن مٹی نے چھوا تک نہیں،مٹی اپنا اثر ظاہر نہیں کر سکی اور کتنے ہی شہداء کے ایسے مزار ہیں جنہیں میدان کارزار سے قبرستانوں میں دفن کیا گیا۔
 جنگ عظیم کے بعد دوسری دفعہ ٹینک کی اتنی بڑی تعداد سیالکوٹ میں چونڈہ کے باڈر پر حملہ کر رہی تھی،کوئی مقابلہ نہیں تھا۔جہاز کو دیکھیں تو اگرایک جہاز پاکستان کا ہے تو مقابلے میں دشمن کے 5 جہازتھے۔اسی طرح جب ٹینک کی بات آتی ہے تو مقابلے میں ٹینک نہیں تھے لیکن بندہ مومن کے سینے میں، جہاں ایمان جلوہ افروز ہے پھر اسے ٹینک نہیں روک سکے۔اس یونٹ میں کتنے بندے تھے جنہوں نے اپنے سینوں کے ساتھ بم باندھے اوراللہ کانام لے کر ٹینکوں کے نیچے لیٹ گئے؟ دشمن کوسمجھ نہیں آئی کہ ہمارے ساتھ ہواکیا ہے؟ وہ جو ناشتہ لاہور جم خانہ میں کرنا چاہتے تھے، نہ انہیں ناشتے کا ہوش رہااور نہ دوپہر کے کھانے کی بات رہی۔اس قوم میں جذبہ ہے لیکن اس دن کو مناکر،اس کا اظہارکرکے اسے قید نہیں کیا جا سکتا ہے۔اگر اسے دنوں میں قید کریں گے،تواریخ میں قید کریں گے تو ملک کی تعمیر کون کرے گا؟
یہ ملک ہمارا ہے۔ ہم اس کے پاسبان ہیں، اللہ کے نام پر دین اسلام کی سربلندی کے لیے بناہے۔ہماری ذمہ داری ہے کہ پاکستان کی اکائی یہ چار ہاتھ کا میرا وجود جو میرے پاس ہے اس پر تومیں اللہ کے دین کو نافذ کروں ہمارا اٹھایاگیا کوئی بھی قدم اس ملک کو مزید تقسیم نہ کرے۔یہ ملک بھی ہمارا ہے، اس کے ادارے بھی ہمارے ہیں اور ہم پورا ہی تب ہوتا ہے جب ساری عوام اس میں شامل ہو۔ اللہ کریم یہ اپنایت کا جذبہ من حیث القوم ہم سب میں عطا فرمائے۔اٰمین

امدادی کیمپ برائے سیلاب زدگان


ڈیرہ اسماعیل خاں سے تقریبا 57 کلو میٹر کے فاصلے پر گاؤں عادل سپرا جو کہ سیلاب سے بہت زیادہ متاثر ہوا ۔ الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان کی ٹیم نے 30 خاندانوں میں ضرورت کی مختلف اشیاء تقسیم کیں ۔۔
اس کے علاوہ ٹھٹہ بلوچاں گاؤں میں 50 خاندانوں میں ضروریات زندگی کی مختلف اشیاء جن میں آٹا، چینی ،دالیں ، گھی ،چائے پتی ، صابن وغیر شامل ہیں تقسیم کیں ۔۔۔ مزید سروے جاری ہیں اور ان کی فہرستیں تیار کی جا رہی ہیہں ۔۔الحمد للہ
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 1
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 2
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 3
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 4
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 5
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 6

امداد کیمپ برائے سیلاب زدگان


ڈیرہ غازی خان سے 55 کلو میٹر کے فاصلے پر احمدانی بستی جو کہ سیلاب سے 95 فیصد متاثر ہوئی ہے الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان ماہر ڈاکٹرز کی ٹیم نے آج اس بستی میں ایک روزہ فری میڈیکل کیمپ لگایا جس میں 210 مریضوں کا مفت معائنہ کیا گیا اور مفت ادویات بھی دیں گئیں ۔ 50 الٹرا ساؤنڈ بھی کیے گئے ۔
اس کے علاوہ متعدد خاندانوں میں ضروریات زندگی کی اشیاء تقسیم کی گئیں جن میں راشن ،بستر ،کپڑے اور جوتے بھی شامل ہیں ۔ یاد رہے کہ الفلاح فاؤنڈیشن سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کی ذیلی تنظیم ہے جو شیخ سلسلہ عالیہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی کی زیر نگرانی عرصہ دراز سے ملک بھر میں اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہے ۔۔۔
Imdadi camp barae selab zadgan - 1
Imdadi camp barae selab zadgan - 2
Imdadi camp barae selab zadgan - 3

کیمپ آفسز برائے سیلاب متاثرین

Camo Offices barae selab Mutasreen - 1

اللہ سے محبت ( ماہانہ اجتماع)


ماہانہ اجتماع ستمبر 2022

Watch Mahana Ijtima September 2022 YouTube Video
Mahana Ijtima September 2022 - 1
Mahana Ijtima September 2022 - 2
Mahana Ijtima September 2022 - 3
Mahana Ijtima September 2022 - 4
Mahana Ijtima September 2022 - 5
Mahana Ijtima September 2022 - 6

اللہ کریم سے محبت تمام رشتوں میں سب سے زیادہ ہونی چاہیے


  اللہ کریم نے قرآن کریم میں واضح احکامات فرما دئیے ہیں کہ ہمارا اسلوب، ہمارا طرز حیات، ہمارے ملک کے قوانین نظام عدل،نظام معیشت کیسا ہونا چاہیے۔آج ہم دیکھیں کہ ہماری انفرادی زندگی میں اسلام پر ہم کتنا ہم عمل پیرا ہیں اور ہمارے ملک کانظام کتنا اسلام کے مطابق ہے جب ہم انفرادی سطح سے لے کر صاحب اختیار تک اللہ کریم کے احکامات کو پس پشت ڈال دیں گے تو پھر ہم کیسے امید رکھ سکتے ہیں کہ ہم پر خوشحالی اور رحمتیں آئیں گی۔کسی کا مطلق انکار کرنا او ر بات ہے اور اقرار کر کے اس کے حکم کو نہ ماننا یہ بہت بڑی گستاخی شمار ہوگی۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب!
  انہوں نے کہا کہ سیلاب کی تباکاریوں کے نتیجے میں جہاں مالی و جانی نقصان ہوا ہے اس سے متاثر ہ لوگ ذہنی دباؤ اور تذبذب کا شکار ہیں اللہ کریم نے ہر تکلیف کے بعد آسانی رکھی ہے اور جن کو جتنی تکلیف ہوتی ہے اس کے لیے یا تو ترقی درجات کاسبب بنتی ہے یا کسی کے گناہوں سے معافی کا سبب بن جاتی ہے اور کسی کے لیے تنبیہ کا سبب بن جاتی ہے یہ معاملہ اللہ کریم اور اس کے بندے کے مابین ہے  ہم اور آپ اس پر تبصرہ نہ کریں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کریم سے محبت تمام رشتوں میں سب سے زیادہ ہونی چاہیے دعوی ہم سب کا ہے کہ ہمیں اللہ کریم سے محبت ہے اللہ کریم اس میں ہمیں حقیقت عطا فرمائیں کہ ہم واقع سب سے زیادہ محبت اللہ کریم سے کریں۔یہ معاملہ دل کا ہے عمل کی صورت تک بندہ تب پہنچتا ہے جب دل سے مانا جائے۔والدین سے محبت ہوتی ہے اولاد سے ہوتی ہے لیکن ان رشتوں کی محبت اللہ کی محبت کے تحت ہونی چاہیے کہ اللہ کریم نے تمام رشتوں کی حدودو قیو د مقرر فرما دی ہیں۔ہم سب دم ِ واپسی امتحان میں ہیں۔اللہ کریم اپنی امان میں رکھیں۔اللہ کی یاد غفلت اور نافرمانی سے حفاظت فرماتی ہے اگر مرض زیادہ ہے تو دوا کو اور بڑھا دو۔ذکر الہی کا وقت زیادہ کر لو۔
  آخر میں انہوں نے سیلاب سے متاثرین کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Allah kareem se mohabbat tamam rishton mein sab se ziyada honi chahiye - 1