Featured Events


دعوت الی اللہ کے لیے ضروری ہے کہ بندہ خود بھی با عمل ہو


 دعوت الی اللہ کے لیے ضروری ہے کہ بندہ خود بھی با عمل ہو اور جسے دعوت دی جا رہی ہو اس کی خیر خواہی مقصود ہو۔محبت،پیار،شفقت اور حکمت کے ساتھ مخلوق کو خالق کی طرف بلایا جائے اور اپنے مزاج کی سختی کو حائل کیے بغیر تبلیغ کی جائے۔تبلیغ کے لیے کوئی وقت مخصوص کرنا ضروری نہیں ہمارا ہر عمل اللہ کے حکم کے مطابق اور نبی کریم ﷺ کی سنت کے مطابق ہونا چاہیے یہ عمل ہمہ وقت کا ہے کسی بھی عمل کو جب دین اسلام کے اصولوں کے مطابق کیا جائے گا تو ہر لمحہ عبادت شمار ہو گا۔اور اُس عمل کے نتائج بھی اعلی ہوں گے۔پھر ہمارا کردارہماری تبلیغ ہو گا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر سالکین کی بڑی تعداد سے خطاب!
  انہوں نے کہا کہ قرآن کریم کا انسانیت کو نصیب ہونا انسانیت کے لیے بہت بڑا شرف ہے۔تربیت کے لیے انبیاء مبعوث فرمائے گئے۔ہمیں اپنی ذات کے خول سے نکل کر ذاتِ باری تعالی کی بات کرنی چاہیے۔اللہ اتنے کریم ہیں کہ اگر کوئی گناہ کا ارادہ رکھتا ہو پھر اسے رد کر دے تو اس پر بھی اجر و ثواب عطا فرماتے ہیں اور اگر کوئی نیک اعمال اختیار کرے تو اس پر کیا کرم اور فضل ہو گا۔اللہ کریم ہر ایک کے حال سے واقف ہیں کوئی ظاہر کرے یا چھپائے۔عبادات کا شمار کرنا لازم نہیں وہ جانتا ہے کہ کس درجے کے رکوع و سجود ہیں اور ایک دن آنے والا ہے جب سب جان جائیں گے کہ ان کے اعمال کس درجے کے تھے۔ہمیں اپنی پوری قوت سے اس کی اطاعت کرنی ہے نتائج اللہ کریم کے دستِ قدرت میں ہیں اللہ کریم ہمارے حال پر رحم فرمائیں اور ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Dawat e Allah ke liye zaroori hai ke bandah khud bhi ba amal ho - 1

تعمیروتخریب

Watch Tameer o Takhreeb YouTube Video

ملک و قوم کی تعمیر کے لیے وہ قوت نافذہ درکار ہے جو بغیر کسی تفریق کے قانون پر عمل درآمد کرائے


 جب بھی معاشرے میں قانون مخلوق بنائے گی، خالق کا بنایا ہوا قانون نافذ نہیں ہوگا معاشرے میں انصاف نہیں بلکہ ظلم ہوگا۔اسلام میں انسانی حقوق مومن اور کافر کے لیے برابر ہیں۔صرف اسلامی نظام ہی معاشرے میں مساوات قائم کر سکتا ہے۔معاشرے میں تخریب کاری تب ہوتی ہے جب ہم اپنی عقل و دانش سے دینی حکم کا اطلاق کرتے ہیں ملک و قوم کی تعمیر کے لیے وہ قوت نافذہ درکار ہے جو بغیر کسی تفریق کے قانون پر عمل درآمد کرائے۔امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
انہوں نے کہا جب اللہ کا قانون نافذ ہوگا پھر مومن اور کافر دونوں کو یکساں انصاف ملے گا۔بندہ مومن کا ہر عمل معاشرے کے لیے معاون و مدد گار ہوتا ہے۔ آج ہمیں یورپ اور امریکہ کے قوانین کی مثال دی جاتی ہے کہ بہت اعلی ہیں اوران کے حالات ہم سے بہت بہتر ہیں۔ہماری بے عملی کی وجہ سے ہمارے حالات بد تر ہوئے ہیں ہم اپنے قوانین سے انحراف کرتے ہیں ان کا احترام نہیں کرتے جس کے پاس طاقت ہے وہ قوانین سے انحراف کرنا اپنا حق سمجھتا ہے۔ہم اپنی اپنی پسند کا اسلام دیکھنا چاہتے ہیں۔جب ساری کوشش اللہ کے لیے ہوگی پھر آسانیاں ہی ہوں گی۔ یورپ اور امریکہ کے بہت سے قوانین ایسے ہیں جن کی وجہ سے معاشرے پر بہت زیادہ منفی اثرات پڑتے ہیں جو قوانین انہوں نے بھی اسلام سے لیے ہیں وہاں وہ بھی استفادہ حاصل کر رہے ہیں۔
یاد رکھیں کہ دارالعرفان منارہ میں 6،7 مئی بروز ہفتہ،اتوار  دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں حضرت جی مد ظلہ العالی خصوصی خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہوگی۔ اس اجتماع میں ملک کے طول و عرض سے سالکین تشریف لاتے ہیں
mulik o qoum ki taamer ke liye woh qowat Nafiza darkaar hai jo baghair kisi tafreeq ke qanoon par amal daraamad karaye - 1

شوال

Shawwal - 1
Shawwal - 2

حرمت حرم

Watch Hurmat-e-Haram YouTube Video

جہاد فی سبیل اللہ قیامت تک مسلمانوں پر فرض کر دیا گیا ہے

جہاد فی سبیل اللہ قیامت تک مسلمانوں پر فرض کر دیا گیا ہے اور جہاد ظلم کو روکتا ہے اور ظالم کے ہاتھ سے مظلوم سے کی گئی زیادتیوں کا مداوا کرتا ہے اور جہاد میں اللہ کریم نے حدود و قیود اور اصول و ضوابط فرما دیئے ہیںکہ مقابل کے ساتھ زیادتی نہ کی جائے اور جو کوئی ہتھیار ڈال دے اسے چھوڑ دیا جائے۔ اسی طرح کھڑی فصلوں کو نقصان نہ پہنچایا جائے بلکہ کافر بھی اگر اپنی عبادت گاہ میں ہو اسے اور اس کی عبادت گاہ کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔ اسی طرح میدانِ جنگ میں لڑنا اس کو آپ ﷺ نے جہادِ اصغر فرمایااور معاشرے میں ہر لمحہ اپنے نفس کے خلاف چل کر دین اسلام پر چلنے کو جہادِ اکبر فرمایا گیا۔ ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعۃ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ہم سب عدمِ تحفظ کا شکار ہیں جس کی وجہ سے صرف اور صرف یہ ہے کہ جو قانون اور جزا و سزا کا عمل غریب اور امیر کے لیے یکساں نافذ نہ ہےاور اس میں قانونی سقم نہ ہے بلکہ ہمارے فیصلے کرنے والے خود اس کو اپنے پسند یدہ کو من پسند فیصلے سے نوازتے ہیں جو کہ بہت بڑی زیادتی ہے۔
یاد رکھیں کہ معاشرے میں قتل سے بڑا گناہ فساد فی الارض ہے کیونکہ قتل تو ایک فرد کا ہوتا ہے اور فساد تو پورے معاشرے ملک اور ہزاروں افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔اسی طرح بحیثیت انفرادی ہر ایک بندے کا عمل ایسا ہو کہ معاشرے میں فساد برپا نہ ہو اور دوسرے لوگوں تکلیف نہ ہو۔ ہم سب معاشرے کی برائیوں اور خرابیوں پر بحث کرتے ہیں لیکن ہم اپنے کردار اور اعمال کو نظر انداز کر رہے ہوتے ہیں اور اس حد تک گر گئے ہیں کہ اپنے آپ کو درست خیال کررہے ہوتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم معاشرے کی تبدیلی کے مکلف نہی ہیں بلکہ ہم اس بات کو سامنے رکھیں کہ حکم اذان پر کتنا عمل پیرا ہیں ۔ آخر میں ملک کی بقا اور استحکام کے لیے دعا فرمائی۔
Jehaad fi Sabeel Allah qayamat tak musalmanoon par farz kar diya gaya hai - 1

فلاح کی کنجی

Watch Falah ki Kunji YouTube Video

اللہ کرے رمضان المبارک کی برکات اور اس کے مجاہدے ہمیں بحیثیت قوم سدھارنے کا سبب بن جائیں


چاند رات کو ایسے مناؤ کہ رمضان المبارک میں کیے گئے اعمال کہیں ضائع نہ ہو جائیں۔ یہ تو وہ رات ہے جس میں رمضان المبارک میں کی گئی محنت اور مجاہدے کا انعام دیا جاتا ہے۔اس میں مومنین کی بخشش کی جاتی ہے۔یہ تو مزدور کی مزدوری ملنے کی رات ہے۔اس رات بھی خصوصی طور پر عبادات کا اہتمام کرنا چاہیے۔چاند رات کو ہم اس طرح مناتے ہیں کہ ساری حدیں پار کر دیتے ہیں اس طرح شیطان جو کہ زنجیروں میں جکڑا ہوتا ہے آزادی کے وقت وہ اتنی خوشی نہیں منار ہا ہوتا جتنی ہم منا رہے ہوتے ہیں اور پھر جو ہمارا اس خوشی کو منانے کا انداز ہوتا ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے۔درحقیقت ہم نے تعمیل حکم کو چھوڑ کر دین کو رسم و رواجات کی نذر کر دیا ہے۔یاد رکھیں قبولیت اعمال کا تعلق عین دین اسلام کے احکامات پر عمل سے ہے۔
  امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ جہاں فانی میں جہاں ہم نے خواہشات کی دنیا بسا رکھی ہے اس سے نکل کر اللہ کی دی ہوئی حقیقی زندگی کو اپنائیں ہمیں بحیثیت مجموعی یہ فکر لاحق ہو گئی ہے کہ لوگ کیا کہیں گے ہم اپنے آپ کو لوگوں کے مطابق ڈھالنا چاہتے ہیں۔حالا نکہ ہونا یہ چاہیے کہ میرے اوپر جو فرائض اللہ نے مقرر کیے ہیں انہیں احسن طریقے سے ادا کروں۔رمضان المبارک کے یہ تیس روزے اور اس کا ایک ایک لمحہ ہماری زندگی میں وہ انقلاب لائے کہ ہم اصل حقیقت کو دیکھیں۔اور وہ مثبت تبدیلی آئے کہ ہمیں سدھار کر رکھ دے۔آج مسلمانوں کو ہر طرف سے تھپیڑے پڑ رہے ہیں لیکن کرنا یہ ہے کہ ہم اس میں کیا کر سکتے ہیں۔وطن عزیز کی بنیادوں میں گارا مٹی کی بجائے خون گوشت اور ہڈیاں لگی ہیں اس کی قدر کریں اللہ کرے کہ موجودہ ابتر حالات ہمیں خواب غفلت سے جگانے کا سبب بن جائیں۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اجتماعی سنت اعتکاف جاری تھا جس میں ملک بھر سے بہت بڑی تعداد میں معتکفین نے شرکت کی اور ایک بہت ہی خوبصورت اور منظم نظام جس میں تربیتی کورسز بھی شامل تھے اور ضروریات دین سیکھنے کی کلاسز بھی تھیں اپنے اختتام کو پہنچا اللہ کریم سب کی محنت اور مجاہدے قبول فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے  ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔۔
Allah kere ramadaan al mubarak ki Barkaat aur is ke mujahde hamein ba-hasiat qoum sudharnay ka sabab ban jayen - 1

رمضان البارک کو رخصت نہ کریں

Watch Ramzan ul Mubarak ko Rukhsat no karain YouTube Video

شق القمر

Watch Shaq ul Qamar YouTube Video