Featured Events


اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنا اور اللہ کی رضا کے لیے غربا و مساکین کی مدد کرنا یہ بہت بڑی عبادت ہے


قرآن مجید کو خوبصورت غلافوں اور بالا خانوں میں رکھنے کی بجائے اسے سمجھ کر پڑھا جائے تو یہ وہ کلام ہے جو ہماری زندگیوں میں اعتدال اور ٹھہراؤ لانے کا سبب ہوگا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اسے ہم اپنی ذات پر نافذ کریں۔اپنے کلام میں صدق کو لے آئیں اور معاملات کو کھرا رکھیں یہ سب کرنا تو ہمارے اختیار میں ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب 
  انہوں نے کہا کہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنا اور اللہ کی رضا کے لیے غربا و مساکین کی مدد کرنا یہ بہت بڑی عبادت ہے لیکن اگر خیرات کرنے کے بعد اُن پر احسان جتلانا ان کی دل آزاری کرنا یہ ان کو ایذا دینے کے برابر ہے۔بندہ مومن کا ہر نیک عمل جو کسی دوسرے کی بھلائی کے لیے ہو یہ بھی انفاق فی سبیل اللہ میں شامل ہوگا۔صاحب حیثیت جس کو اللہ نے مال و دولت سے نوازا ہے وہ تو مال خرچ کر سکتا ہے لیکن جس کے پاس مال و دولت نہیں ہے وہ بھی اپنے پاس بہت کچھ رکھتا ہے جو کہ انفاق فی سبیل اللہ میں آتا ہے۔جیسے کسی کے ساتھ احسن طریقے سے کلام کرنا،راستے سے کسی تکلیف دینے والی چیز کا ہٹا دینا،اسی طرح اپنی زہنی اور وجودی طاقت کو کسی کی آسانی کے لیے استعمال کرنا بھی انفاق فی سبیل اللہ میں شامل ہے۔شرط صرف یہ ہے کہ خالص اللہ کی رضا کے لیے ہو۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع بروز ہفتہ،اتوار 1،2 جون کو منعقد ہو رہا ہے جس میں ملک کے طول و عرض سے سالکین سلسلہ عالیہ تشریف لائیں گے اور اتوار دن گیارہ بجے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہوگی۔اپنے دلوں کو برکات نبوت ﷺ سے منور کرنے کے لیے تشریف لائیے۔
Allah ki raah mein maal kharch karna aur Allah ki Raza ke liye Ghurba o msakin ki madad karna yeh bohat barri ibadat hai - 1

انفاق فی سبیل اللہ

Watch Anfaq fisabi Lillah YouTube Video

اللہ کریم والدین کی خدمت کا حکم فرماتے ہیں۔


اپنا مال اللہ کے احکامات کے مطابق اپنی اولاد پر خرچ کرنا،جہاد کے اسباب میں خرچ کرنا،حج کی ادائیگی کے اخراجات،یہ سب انفاق فی سبیل اللہ میں داخل ہیں۔
اللہ کریم والدین کی خدمت کا حکم فرماتے ہیں۔ان پر اگر مال خرچ کیا جاتا ہے تو اللہ کریم کے حکم کی تکمیل ہو رہی ہے یہ بھی انفاق فی سبیل اللہ ہے۔نیت خالص مقصد اللہ کی رضا کا حصول ہو مال حلال اور طیب ہو تو یہ بہترین صدقہ شمار ہو گا۔اللہ کریم کی ذات دلوں کے حال جانتی ہے
کہ اس کے اس خرچ میں کتنا خلوص اور صداقت ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ مال کو جب اپنی مرضی سے خرچ کیا جائے تو پھر مال طاقتور کے پاس جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔یہ وہ خرابی ہے جو معاشرے میں باہم نفرت کا سبب بنتی ہے۔اس مختصر سی زندگی کو کہنا کہ یہ میری زندگی ہے مزید بندے کو حرص اور لالچ میں مبتلا کر دیتی ہے 
 اور وہ مال کو جمع کرتا ہے حالانکہ اس کا مال وہی ہے جو اس نے اپنی ذات پرخرچ کر لیا لیکن جب ایمان کی دولت سے محروم ہوتا ہے تو یہ ایمان سے محرومی بندے کو اندھا کر دیتی ہے۔اگر مال اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائے تو اس میں اضافہ ایسے ہوتا ہے جیسے کوئی ایک دانہ بیجتا ہے اور واپس اسے 700 گناہ بڑھا کر یعنی 700 دانے واپس دیے جائیں۔اگر بیج اعلی ہو کاشت بروقت ہواور زمین تیار ہو تو نتائج اچھے آئیں گے اسی طرح اگر نیت خالص مقصد اللہ کی رضا ہو جو بھی عمل کیا جائے گا اس کا اجر بہت زیادہ عطا ہوگا۔ہر شئے اللہ کے روبرہ ہے وہ نہاں خانہ دل تک جانتا ہے تو ہم اس کے روبرو جو سوچتے ہیں عمل کرتے ہیں سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا ایمان کیسا ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔ آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔

Allah Kareem waldain ki khidmat ka hukam farmate hain - 1

جزا و سزا

Watch Jaza o Saza YouTube Video

جزا و سزا کا نہ ہونا لاقانونیت کو فروغ دیتا ہے


دینی بات پر اعتراض اور سوال کرنے کی بجائے اپنے لیے اصلاح اور راہنمائی تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔   جزا و سزا کا نہ ہونا لاقانونیت کو فروغ دیتا ہے۔جس معاشرے میں لاقانونیت ہووہاں رہنا محال ہو جاتا ہے۔نہ کسی کی عزت محفوظ رہتی ہے نہ مال اور نہ ہی جان محفوظ رہتی ہے۔جس طرح اس دنیا کی زندگی میں جزاو سزا کی کمزوری دنیا کے نظام کو خراب کرتی ہے اسی طرح آخرت پر یقین کی کمی ہمیں بے لگام کر دیتی ہے ہم زندگی کو اپنی پسند کے مطابق گزارتے ہیں جس سے معاشرے میں فساد پیدا ہوتا ہے۔اس دنیا میں ایسے زندگی گزاریں جیسے زندگی دینے والے نے حکم فرمایا ہے۔وہی جانتا ہے کہ کیا ہمارے لیے بہتر ہے اور کیا ہمارے لیے نقصان دہ ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اللہ کی یاد ایسا نسخہ ہے جو دلوں کو سکون اور ایمان کو مضبوط کرتا ہے۔اللہ اللہ کرنے والے کی عملی زندگی ہی تبلیغ بن جاتی ہے۔ اللہ غالب ہے ہر شئے اُس کی طرف سے ہے وہ بے نیاز ہے ہم محتاج ہیں وہ عطا فرمانے والا ہے۔اللہ کریم ہر ایک کو ذاتی طور پر جانتے ہیں،دیکھ رہے ہیں سن رہے ہیں۔قرآن کریم کے ارشادات اور جو واقعات بیان فرمائے گئے ہیں ان سے مخلوق کو تعلیم دی جاتی ہے سابقہ قوموں کے جو واقعات ہیں ان سے ہمارے لیے سبق یہ ہے کہ اگر ہم ایسے اعمال اختیار کریں گے تو نتائج بھی ایسے ہی پائیں گے۔قرآن کریم کی یہ شان ہے کہ اس کی کسی بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔نہ اس میں کوئی کمی کی جا سکتی ہے اور نہ کسی بات کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔جتنا دین کا جاننا لازم ہے اتنا ہی اس پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ جب کوئی فرائض اور سنت کے علاوہ نفلی عبادات کرتا ہے اور مقصد اس کا قرب اور رضا ہو پھر ہر وہ اعمال اختیار کرتا ہے جو اللہ کو پسند ہوں اور ایسے اعمال چھوڑ دیتا ہے جس میں اللہ کریم کی نافرمانی ہو۔اللہ کی یاد دلوں کو قرار عطا فرماتی ہے۔کیفیات قلبی کی بات کسی ایک شخص کی بات نہیں یہ نہ دیکھیں کرنے والا کون ہے اصولی بات کو دیکھیں جب اللہ کریم سے صدق دل سے مانگو گے وہ جانتا ہے کہ کیسے اور کہاں سے عطا فرمانا ہے ہمارا مزاج بن چکا ہے جب ہم کسی کی بات کو سنتے ہیں تو اس بات کی روح کو چھوڑ کر تنقیدی پہلو سے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔اس دنیا کی زندگی صرف ایک بار نصیب ہونی ہے وہاں سے پھر واپسی نہیں ہے دوبارہ موقع نہیں دیا جائے گا یہی موقع ہے کہ ہم اپنے اعمال اس طرح اختیار کریں کہ ہماری نگا ہ آخرت پر ہو۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Jaza o Saza ka na hona la qanooniat ko farogh deta hai - 1

(اللہ کا بندہ) ماہانہ اجتماع دارالعرفان منارہ


دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع مرکز دارالعرفان منارہ

Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 1
Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 2
Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 3
Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 4
Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 5
Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 6

دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع مرکز دارالعرفان منارہ

Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 1

بندہ مومن کو راستے سے پتھراور کانٹا ہٹانے سے بھی اللہ کریم بخشش عطا فرماتے ہیں


بندہ مومن کو اللہ کریم کا بندہ نصیب ہونا اس کے نہاں خانہ دل میں وہ کیفیت پیدا کرتا ہے کہ وہ اپنے ہر عمل کو اس طرح ادا کرتا ہے کہ رب کریم اسے دیکھ رہے ہیں۔جب بحیثیت مجموعی یہ کیفیت نصیب ہو جائے تو اسلامی معاشرے کی حالت بدل جائے گی۔یہ حال اُن برکات رسول ﷺ سے ممکن ہے جو قلب اطہر محمد الرسول اللہ ﷺ سے سینہ بہ سینہ آرہی ہیں۔یہ حق قلوب میں انقلاب برپا کرتا ہے جس سے بندہ فرائض کی پابندی،حرام کھانے سے بچنا،بڑوں کا احترام اورچھوٹوں سے شفقت سے پیش آتا ہے اور اس راہ میں آنے والی تکالیف پر صبر کرتا ہے تواللہ کریم کے ہاں اس کے لیے اجرعظیم ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ بندہ مومن کو راستے سے پتھراور کانٹا ہٹانے سے بھی اللہ کریم بخشش عطا فرماتے ہیں۔اپنی تمام عبادات کو خالص نیت کر کے صرف اللہ کے لیے اختیار کریں۔آجکل یہ بات عام ہے کہ میں نمازیں بھی پڑھتا ہوں روزے بھی رکھتا ہوں اتنی تسبیحات بھی کرتا ہوں لیکن پھر بھی میں پریشان ہوں،مصیبتیں اور تکالیف ہیں یہ کہنا درست نہیں ہے۔ہمیں اپنے اعمال کو دیکھنا ہوگا کہ کیا ہم اپنی عبادات دنیاوی تکالیف کو دور کرنے کے لیے ادا کر رہے ہیں یا اس کے حکم کی بجاآوری میں کر رہے ہیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اسوہ حسنہ تمام انسانیت کے لیے نمونہ ہے۔قرآن مجید میں آپ ﷺ کو فرمایا جا رہا ہے کہ عبادات کو خالص اختیار کریں اوریہ اُمت کے لیے بھی تعلیم ہے کہ کوئی بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔اس لیے اپنے ذکر پر توجہ دیں اور پوری یکسوئی اور بتائے گئے طریقہ کے مطابق ذکراختیار کریں۔ اپنے اہل خانہ کو بچوں کو بھی ان برکات سے بہرہ مند فرماتے ہوئے چاہے کچھ دیر کے لیے ہی کیوں نہ ہو ذکر قلبی کرایا جائے۔
  آخر میں حضرت جی نے اجتماع پر آئے سالکین کو ذکر قلبی کرایا اور ملکی سلامتی او ر بقا کے لیے اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Bandah momin ko rastay se Pathar aur kaanta hataane se bhi Allah kareem bakhshish ataa farmatay hain - 1

حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کا لندن سے وطن واپسی پر اسلام آباد ائیر پورٹ پر فقید المثال استقبال


حضرت امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ انگلینڈ کے 15 روزہ روحانی تربیتی دورہ کے بعدآج صبح وطن واپس پہنچ گئے۔اسلام آباد ائیر پورٹ پر راولپنڈی اسلام آبادکے عہدیداران نے اپنے مربی شیخ کافقید المثال استقبال کیا اور اپنے شیخ کو پھولوں کے گلدستے پیش کیے۔
  اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انگلینڈ میں سراجا منیرا کانفرنسز کا انعقاد انتہائی کامیاب رہا،ان پروگرامز کا مقصد اسوہ رسول ﷺ پر زندگیوں کو ڈھالنا ہے اور اجتماعی سطح سے لے کر انفرادی سطح تک اپنے کردار کو درست سمت پر لانے کی ضرورت ہے۔ہر ملک کے قوانین ہوتے ہیں ہم جہاں بھی ہوں وہاں کے قوانین کا احترام کرتے ہوئے عمل کریں۔
  استقبالیہ میں ملک طارق سیکرٹری فنانس،امجد علی ملک صدر الاخوان اسلام آباد،آصف الرحمان جنرل سیکرٹری،طارق چوہدری،جنید،ملک امجد اعوان سیکرٹری اطلاعات،مولانا بشیر علوی،بشیر بھٹی صاحب،طارق،وقاص بٹ،ڈاکٹر منیب قائم مقام صاحب مجاز ڈی ایچ اے،راجہ مسعود صدر کوٹلی آزادکشمیر،ارشد امین گوندل قائم مقام صاحب مجاز کراچی،نعیم بشیر بھاگٹ مرکزی معاون خصوصی منڈی بہاوالدین کے علاوہ صاحبزادہ شہیداللہ اعوان،صاحبزاد ہ شدید اللہ اعوان اور صاحبزادہ نجیب اللہ اعوان بھی شامل تھے
Hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan ka London se watan wapsi par Islamabad airport par Faqid al misaal istaqbaal - 1